اسلام آباد(اُمت نیوز)ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان میں آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی تنقید مسترد کردی ہے۔ دفتر خارجہ نے کہا ہے پاکستان جامع جمہوری عمل کو فروغ دینے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے اور انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے تحفظ کے لئے مکمل طور پر پرعزم ہے جس کی ضمانت اپنے قوانین اور آئین میں دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے گزشتہ روز جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ تنظیم سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے خلاف تشدد کی تمام کارروائیوں کی مذمت کرتی ہے اور حکام پر زور دیتی ہے کہ وہ بامعنی جمہوری عمل کے لئے ضروری بنیادی آزادی کو برقرار رکھیں۔
ووٹنگ سے قبل سیاسی جماعتوں کے ارکان کے خلاف تشدد کے کم از کم 24 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے حکام سے اپیل کی تھی کہ وہ مکمل طور پر آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کو یقینی بنائیں اور جمہوری عمل کے لیے دوبارہ عزم کریں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ انتخابی قوانین کے مطابق 8 فروری کو انتخابات کے انعقاد کے لیے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا عدالتی نظام منصفانہ ٹرائل اور مناسب طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔ انتخابی عمل میں کسی بھی شکایت کی صورت میں قانونی حل موجود ہیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن (یو این ایچ سی) برائے حقوق انسانی نے پاکستان میں انتخابی مہم کے دوران پُرتشدد واقعات پر تشویش ظاہر کی ہے۔
جنیوا سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں یو این ایچ سی کے سربراہ واکر ٹرک کی ترجمان لِز تھراسیل نے کہا تھا کہ جمعرات 8 فروری کے عام انتخابات سے قبل پاکستان میں سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کےدرمیان تشدد واقعات کی ہم مذمت کرتے ہیں اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جمہوری عوامل کو بامعنی انداز سے جاری رکھنے کے لیے درکار آزادی یقینی بنائیں۔
بیان کے مطابق انتخابی مہم کے دوران سیاسی جماعتوں کے کارکنوں پر حملوں کے 24 سے زائد واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ پندرہ برس میں سلامتی اور معیشت کے حوالے سے غیر معمولی چیلنجز کے باوجود جمہوریت کو کسی نہ کسی طور بچانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انتخابات ملک میں جمہوریت اور (اقلیتوں سمیت) انسانی حقوق کے تحفظ کی فراہم کرنے کے حوالے سے بہت اہم ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ انتخابی مہم سے قبل اور اس کے دوران پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کو ہراساں و گرفتار کرنے اور زیرِ حراست رکھنے کی خبریں پریشان کن ہیں۔ امید ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ عدالتیں سابق وزیر اعظم عمران خان کو سنائی جانے والی سزاؤں پر نظرِ ثانی کرکے، انسانی حقوق کی پاسداری سے متعلق پاکستان کی ذمہ داریوں کے تناظر میں، شفافیت یقینی بنائیں گی۔
بیان کے مطابق جو سیاسی جماعتیں انتخابی عمل میں حصہ لینے کی اہل ہیں اُنہیں شفاف طریقے سے انتخابی عمل میں حصہ لینے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
عالمی ادارے کے بیان کے مطابق عام انتخابات خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے ذمہ داریوں کی یاد دہانی کا موقع بھی ہے۔ قومی اسمبلی میں 22 فیصد نشستیں خواتین کو ملنے چاہئیں تاہم بیشتر سیاسی جماعتیں اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتی دکھائی نہیں دے رہیں۔
سیاسی جماعتوں کے لیے لازم ہے عام نشستوں پر کم از کم 5 فیصد امیدوار خواتین ہونی چاہئیں مگر یہ بنیادی شرط بھی پوری نہیں کی جارہی۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق واکر ٹرک کا تعلق آسٹریا سے ہے۔ انہوں نے کامیابی جمہوری عمل کے لیے شفاف اور غیر جانب دارانہ انتخابات یقینی بنانے کی اپیل کی ہے۔