بغداد (اُمت نیوز)امریکا نے اپنے فوجیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ جمعرات کو عراق کے دارالحکومت بغداد پر امریکی فوج کے ایک فضائی حملے میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ کے سینیر رہنما جاں بحق ہوگئے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ حزب اللہ کا سینیر کمانڈر ابو باقر السعدی امریکی فوجیوں پر حملے کی منصوبہ بندی اور حملے میں شریک تھا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ جن جنگجوؤں کی طرف سے امریکا پر حملے کیے گئے ہیں ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا عمل جاری رہے گا۔
ان حملوں کا بنیادی مقصد کسی بھی عسکریت پسند گروپ کو اس قابل نہ چھوڑنا ہے کہ وہ امریکی مفادات پر حملہ کرسکے۔
واضح رہے کہ چار دن قبل امریکی صدر جوزف بائیڈن نے خبردار کیا تھا کہ امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپوں پر عراق، لبنان اور شام میں حملے جاری رہیں گے۔
بحیرہ احمر میں امریکی جہازوں کو نشانہ بنانے اور عراق میں شامی سرحد کے نزدیک امریکی فوج کی ایک بیس پر حملے میں تین فوجیوں کی ہلاکت کے بعد امریکی فوج نے یمن، عراق اور شام میں ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپوں کو تواتر سے نشانہ بنایا ہے۔ امریکی فوج نے اب تک کم و بیش 100 حملے کیے ہیں جن میں کئی سینیر عسکریت پسند لیڈر مارے گئے ہیں اور بڑے پیمانے پر مالی نقصان بھی ہوا ہے۔
دوسری طرف یمن کی حوثی ملیشیا کا کہنا ہے کہ امریکی حملوں سے خوفزدہ ہوئے بغیر ہم اپنے اہداف کے حصول کے لیے کوشاں رہے ہیں۔ غزہ پر اسرائیل بمباری اور گولا باری کے جواب میں حوثی ملیشیا نے بحیرہ احمر میں بین الاقوامی تجارتی جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کیا تھا۔ ہر اس جہاز کو نشانہ بنایا جارہا ہے جس کا کسی نہ کسی شکل میں اسرائیل سے کوئی تعلق بنتا ہے۔