اسلام آباد ( اُمت نیوز) ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے فافن نے ابتدائی مشاہدے کی جائزہ رپورٹ جاری کر دی۔
فافن چیئرپرسن مسرت قدیم نے میڈیا کو لائیو بریفنگ میں بتایا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی مشق کو منعقد کیا جو قابل ستائش ہے تاہم ابتدائی نتائج کی تیاری اور اعلان نے منظم الیکشن کو گہنا دیا ہے۔
فافن چیئرپرسن نے کہا کہ ابتدائی نتائج میں تاخیر کے باعث سوال اٹھ رہے ، موبائل فون اورانٹرنیٹ کی بندش سے پارلیمان کی کوشش کو نقصان پہنچا، انتخابات کے انعقاد سے بے یقینی کا دور بند ہوگیا ہے، امیدواروں کی شکایت کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔
مسرت قدیم نے کہاکہ انتخابات میں شفافیت پولنگ سٹیشن تک محدود رہی ، ریٹرننگ افسر کے دفاتر میں شفافیت پر سوال اٹھ سکتا ، فارم 45 کی کاپی 29 فیصد پولنگ اسٹیشن کے باہر آویزاں نہیں کی گئی ، آر او افس میں مبصرین کو نہیں جانے دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں 6 کروڑ کے قریب حق رائے دہی استعمال کیا گیا، ملک میں ٹرن آؤٹ 48 فیصد رہا ، اسلام آباد میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ 54 اور 58 فیصد رہا ۔
مسرت قدیم نے مزید کہا کہ الیکشن میں ریکارڈ امیدوار تھے، حلقہ بندی کے عمل سے کافی امیدوار متاثر ہوئے، الیکشن کمیشن نے ریکارڈ مدت میں حلقہ بندی کی، الیکشن کا دن پُرامن رہا، الیکشن کے دن صرف 149 معمولی واقعات کے ہوئے۔