لاہور(امت نیوز) انتخابی نتائج کے بعد حکومت سازی کیلئے سیاسی جماعتوں کی جانب سے اتحاد اور جوڑ توڑ کی کوششیں جاری ہیں۔ مسلم لیگ ( ن) کی طرف سے پیپلز پارٹی ،ایم کیو ایم، جے یو آئی ( ف) اور آزاد امیدواروں سے رابطوں کے ساتھ ساتھ پارٹی کے اندر بھی مشاورت کی جار ہی ہے ۔ نوازشریف کی زیرصدارت مرکزی قیادت کا مشاورتی اجلاس رائے ونڈ میں ہوا۔ اجلاس میں شہباز شریف وزیراعظم اور مریم نواز وزیر اعلی پنجاب کے لئے مضبوط امیدوار بن کر سامنے آگئے۔ اجلاس میں کچھ شرکا نے شہباز شریف کو وزیر اعظم کے طور پر امیدوار نامزد کرنے کی تجویز دی تو باقی نے تجویز کی حمایت کی۔پارٹی قیادت نے وزارت عظمی کے امیدوار کا فیصلے کا اختیار شریف برادران پر چھوڑ دیا۔
وزیر اعلی پنجاب کے لئے مریم نوازکے نام پر پارٹی اجلاس میں مزید مشاورت کی جائے گی۔ شہباز شریف اور مریم نواز کے نام ممکنہ اتحادیوں کے سامنے رکھے جائینگے۔ حتمی فیصلہ پیپلزپارٹی کے ساتھ مذاکرات کے فائنل راؤنڈ کے بعد کیا جائےگا۔ اجلاس میں صدر مملکت اور چیئرمین سینیٹ کے عہدے اتحادیوں کو دینے جبکہ سپیکر قومی و صوبائی اسمبلی مسلم لیگ ن کے پاس رکھنے کی تجاویز بھی سامنے آئیں۔ قبل ازیں ایم کیو ایم کے وفد نے رائے ونڈ میں نواز شریف اور شہباز شریف سے ملاقات کی ، دونوں جماعتوں نے مل کر چلنے پر اتفاق کیا ہے ۔ وفد ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ،گورنر سندھ کامران ٹیسوری، ڈاکٹر فاروق ستار اورمصطفی کمال پر مشتمل تھا، بات چیت میں مسلم لیگ ن کی طرف سے مریم نواز، اسحاق ڈار ، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق ، رانا ثنا اللہ خان، سردار ایاز صادق ، مریم اورنگزیب اور رانا مشہود بھی شریک ہوئے ۔ مرکز میں حکومت سازی سمیت مجموعی سیاسی صورتحال کے حوالے ے تبادلہ خیال کیا گیا ۔
مریم اورنگزیب نے مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کی ملاقات کے حوالے سے جاری اعلامیے میں کہا ہے کہ دونوں جماعتوں میں سیاسی تعاون اورمل کر چلنے پر اصولی اتفاق ہوگیا ہے۔دونوں جماعتوں میں بنیادی نکات طے پا گئے ہیں۔ دوسری طرف کراچی پہنچے پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات میں حکومت سازی، معاہدے اور مطالبات سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، بات اقتدار کی نہیں عوام کے اختیار اور ملکی مفادات کی ہے۔ حکومت سازی سے متعلق کوئی گفتگو کا آغاز نہیں ہوا بلکہ پاکستان کو درپیش خطرات، بحران، مسائل سے نکالنے کے لیے باہمی تعاون کے حوالے سے بات ہوئی ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کا ساتھ چلناخواب ہو سکتا ہے۔ ہمارا آئین میں تین ترامیم کا مطالبہ ہے اور یہی معاہدہ ہے۔ اگر ہمارے ووٹ سے حکومت بنتی ہے تو ہمارے مطالبے کو سپورٹ کرنا چاہیے تاہم ضروری نہیں کہ ہم کابینہ میں بھی بیٹھیں۔
آصف زرداری اور بلاول کے درمیان لاہور ایئرپورٹ پر ایک گھنٹہ ملاقات ہوئی جس میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق زرداری نے بلاول کو ہنگامی بنیادوں پر لاہور طلب کیا تھا۔ زرداری لاہور سے اسلام آباد جانے کے لئے روانگی کے دوران ائیر پورٹ پر ہی رک گئے ۔ بلاول کی آمد پر دونوں کے درمیان ائیر پورٹ پر ہی ایک گھنٹہ تک ملاقات ہوئی ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں حکومت سازی ،سیاسی جماعتوں اور آزاد اراکین سے اب تک ہونے والے رابطوں کے حوالے سے گفتگو ہوئی ۔
ملاقات کے بعد زرداری اور بلاول دوبارہ بلاول ہائوس لاہور پہنچ گئے جہاں انہوں نے پارٹی کے سینئر رہنمائوں سے مشاورت کی ۔ مزید مشاورت کیلئے پیپلزپارٹی نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ہوگا، اجلاس میں مسلم لیگ ن کے ساتھ ہونے والی ابتدائی بات چیت پر بھی غور ہوگا۔ مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت کی اتوار کو ن لیگ کی قیادت کے ساتھ ہونے والی ملاقات منسوخ کر دی گئی۔ نواز شریف کی شجاعت سے ملاقات کیلئے ان کی رہائشگاہ آمد متوقع تھی ۔ چودھری شافع حسین نے بتایا چودھری شجاعت اسلام آباد پہنچیں گے جہاں ان کی آصف زرداری ، نواز شریف ، شہباز شریف ، مولانا فضل الرحمان سے اکٹھے ملاقات متوقع ہے ۔انہوں نے حکومت سازی کے حوالے سے کہا ہو سکتا ہے وفاق میں پی ڈی ایم ٹو ماڈل کو فالو کیا جائے۔