غزہ : اسرائیلی بربریت،170 فلسطینی شہید،جھڑپوں میں10صہیونی فوجی ہلاک

مقبوضہ بیت المقدس(امت نیوز) غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں تازہ جارحیت اور وحشیانہ بمباری میں 170 فلسطینیوں کو شہید اور 200 سے زائد کو زخمی کردیا ہے۔ شہداء اور زخمیوں میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔وزارت صحت نے مزید کہا کہ گذشتہ سات اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر جارحیت کے آغاز سے ابتک شہداء کی تعداد 28430 فلسطینی شہید اور زخمیوں کی تعداد  67984 ہو گئی ہے۔ خان یونس میں حماس اور اسرائیلی فوج کی جھڑپیں ہوئیں جس میں القسام بریگیڈ نے قابض فوج پرحملے کے دوران 10 اسرائیلی فوجی مارنے کا دعوی کیا ہے۔اسرائیلی فوج نے وسطی رفح سے دو یرغمالیوں کو بازیاب کرالیا۔

2 اسرائیلی خواتین یرغمالیوں کی رہائی سکیورٹی فورسز کے ذریعہ کئے گئے ایک فوجی آپریشن میں کی گئی۔ اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے کہا کہ حماس کا گولہ بارود مصر سے گزرتا ہے۔ سات اکتوبر کو جو کچھ ہوا اس کی بڑی ذمہ داری مصر پر بھی آتی ہے ۔صہیونی وزیر کا جواب دیتے ہوئے مصری وزارت خارجہ نے ان بیانات کو اشتعال انگیز اور ناقابل قبول قرار دیا اور کہا یہ بیانات قتل و غارت گری کی بھوک کو ظاہر کر رہے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن کی اردن کے شاہ عبداﷲ سے ملاقات ہوئی ہے ، دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جنگ بندی کی حمایت اور کوششوں پر زور دیا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ چین، رفح کے علاقے میں ہونے والی پیش رفت پرمکمل توجہ دے رہاہے اور شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانے نیز بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے اقدامات کی مخالفت اور مذمت کرتا ہے۔

فلسطینی شہری کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اپنانے والے اپنے فوجی کے خلاف اسرائیل نے کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔اسرائیلی فوج نے برطانوی میڈیا کو تصدیق کرائی کہ حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کی آنکھوں پر پٹی باندھنے اور انہیں برہنہ کر کے ویڈیوز سوشل میڈیا پر ڈالنے والے فوجیوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ماہر اور نمائندہ کو اسرائیل کا ویزہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ماہر فرانسکا البانی کو ویزے سے انکار اس لیے کیا گیا ہے کہ انہوں نے اسرائیل پر سات اکتوبر کے حماس حملے کے بارے میں اپنی آزادانہ رائے کا اظہار کرتے ہوئے اس حملے کو یہود دشمنی کی بنیاد پر حملہ نہیں بلکہ اسرائیلی جبر کا رد عمل قرار دیا تھا۔ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ اور امریکی و اسرائیلی اتحادی اسرائیل کو اسلحہ بھیجنا بند کر دیں کیونکہ ان کے بھیجے ہوئے اسلحے سے بہت زیادہ لوگوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں ۔برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ کیمرون نے مصری سرحد پر غزہ کے انتہائی جنوب میں واقع شہر رفح میں مزید جنگی کارروائی کرنے سے پہلے اسرائیل کو سوچنے کا مشورہ دیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈیوڈ کیمرون کا یہ موقف رفح پر اسرائیلی بمباری کے بعد سامنے آیا ۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ ہم جنگ میں فوری وقفہ چاہتے ہیں اور یہ جنگی وقفہ آگے چل کر سیز فائر میں تبدیل ہونا چاہیے۔ حماس کے سیاسی بیورو کے رکن اسامہ الحمدان نے کہا ہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا ہر سمجھوتہ مسترد کر کے شخصی سیاسی اہداف کے لئے وقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا)کے سربراہ نے اس ضرورت پر زور دیا ہے کہ اس تنظیم کو ہفتوں کے اندر یورپی یونین سے نئی فنڈنگ دی جائے کیونکہ اسرائیل کی جانب سے رفح پر زمینی حملہ کرنے کی تیاریوں کے پیش نظر بڑی تعداد میں عام شہریوں نے ایجنسی کے پاس پناہ لی ہے ۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اسرائیل 1.7 ملین فلسطینیوں کو جنوبی غزہ کی پٹی میں واقع شہر رفح میں بے گھر کرنے پر مجبور کر رہا ہے۔ یہ ایک "غیر قانونی اقدام ہے اور اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ” ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کو کبھی بھی لاوارث، بے یارومددگار اور تنہا نہیں چھوڑیں گے”۔ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے دورہ متحدہ عرب امارات کے دوران دبئی میں منعقدہ عالمی حکومتوں کے سربراہی اجلاس میں شرکت اور اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کو کبھی بھی لاوارث، بے یارومددگار اور تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ امریکہ کے شہر نیویارک میں ہزاروں مظاہرین نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں "نسل کشی” کا مقدمہ چلا نے اور غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر رفح پر اسرائیل کے حملوں کے خلاف احتجاج کیا ہے ۔نیو یارک کے یونین سکوائر میں غیر سرکاری تنظیم ودِن آور لائف ٹائم کی جانب سے ایک مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس کا نعرہ تھا "خوشحالی کے لیے مین ہٹن کی طرف بڑھو” اور "فوری کارروائی” کرنے کے مطالبہ کیا ہے۔