اسلام آباد (امت نیوز)ملک کے 14 ویں صدر کا انتخاب8 مارچ تک کرلیا جائے گا۔8 فروری کے عام انتخابات کے بعد ایک ماہ میں صدر کا انتخاب ہونا آئینی تقاضہ ہے۔صدر مملکت کے عہدے کی معیاد ختم ہونے سے زیادہ سے زیادہ ساٹھ دن اور کم سے کم تیس دن قبل انتخاب کرایا جائےگا۔ آئین شق 41 ذیلی شق 4 صدارتی مدت ختم ہونے پر اسمبلی تحلیل ہونے کے سبب صدر کا انتخاب نہ ہوسکا ہو تو عام انتخابات کے 30 دن کے اندر کا انتخاب کرانا ہوگا۔
آئین کی شق 41 ذیلی شق 4عارف علوی 4 ستمبر 2018 کو صدر منتخب کئے گئے تھے۔عارف علوی نے نو ستمبر 2018 کو پاکستان کے 13 ویں صدر کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔عارف علوی کی صدارتی مدت 9 ستمبر 2023 کو ہوگئی تھی۔ آئینی اختیار کے تحت وہ اس عہدے پر موجود ہیں ۔ عارف علوی سبکدوش ہونے تک صدر مملکت کے عہدے پر تقریبآ ساڑھے پانچ برس فائز رہیں گے۔ صدر عہدے کی میعاد ختم ہونے کے باجود نئے صدر کے عہدہ سنبھالنے تک اپنے عہدے پر فائز رہ سکتے ہیں۔آئین کی شق 44 ذیلی شق ایک صدر مملکت جس روز عہدہ سنبھالیں گے تب سے پانچ سال مکمل ہونے تک وہ عہدے پر فائز رہیں گے۔
آئین کی دفعہ 44 کے مطابق چیف الیکشن کمشنر صدر کے عہدے کے لیے انتخاب کا انعقاد اور انصرام کرے گا اور صدراتی انتخاب کے لیے افسر رائے شماری(ریٹرنگ آفسر) الیکشن کمشنر مقرر کرے گا۔ چیف الیکشن کمشنر امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرے گا۔قومی اسمبلی ،سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان خفیہ رائے دہی کے ذریعے نئے صدر کا چناؤ کریں گے۔صدارتی الیکشن کا حلقہ انتخاب سینٹ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیاں ہوں گی۔سینٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان پارلیمنٹ میں ایک ہی جگہ ووٹ ڈالیں گے۔