کابل: افغانستان میں طالبان کی ہٹ دھرمی سے شعبہ طب مشکلات کا شکار ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے افغانستان پر قبضےاور انتہاپسندرویے کے باعث افغانستان ترقی کے بجائے مختلف شعبوں میں تنزلی کا شکارہونے لگا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان عوام زندگی کی بنیادی ضروریات کے فقدان کی وجہ سے لاتعداد مسائل کا شکارہوچکے ہیں،افغان عوام خصوصا خواتین کے حقوق سے روگردانی کرتے ہوئے نام نہاد شریعت کے نفاذ کے نام پر مختلف معاشرتی برائیوں میں ملوث ہوچکے ہیں۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان طالبان کے انتہاء پسندانہ رویے سے پڑوسی ممالک افغان طالبان کی پیدا کردہ دہشتگردی کا شکار ہیں اور خواتین کی نوکریوں پر پابندی سے افغانستان میں شعبہ طب بری طرح متاثر ہوا ہے۔
افغانستان میں سیکڑوں خواتین ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف بے روزگار ہے جبکہ افغان طالبان نے خواتین کے علاج میں محرم اور نامحرم کی پابندی عائد کردی جس سے بہت سی بیمار خواتین علاج کی سہولیات سے محروم ہوچکی ہیں۔
رپورٹ کے متن میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ افغان طالبان کے غیر منطقی اور دوہرے معیار کی وجہ سے خواتین شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں جس کا نتیجہ افغانستان میں بڑھتی ذہنی و جسمانی بیماریوں کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی غیر ملکی امداد میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے صحت عامہ کا شعبہ بری طرح متاثر ہواہے، نیویارک میں مقیم واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ طبی شعبے کے زوال پذیر ہونے سے افغان آبادی کا بڑا حصہ بیماریوں کا شکار ہو چکا ہے۔
افغانستان پر بین الاقوامی پابندیوں نے عالمی اداروں تک رسائی اور بیرونی رقوم کو منقطع کر دیا ہے جو امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا سے قبل امداد پر منحصر معیشت کو سہارا دیتے تھے،بیرونی امداد بند ہونے سے افغان عوام صحت اور خوراک کے مسائل کا شکار ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق غربت کے باعث افغانستان کی ایک بڑی آبادی نہ ہی اپنے علاج پر توجہ دےسکتی ہے اور نہ ہی ان کے پاس ادویات خریدنے کی سکت ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسائل کے شکارمایوس افغان عوام کی ایک بڑی تعداد کا ماننا ہے کہ ذہنی دباؤ زدہ ماحول اور سہولیات کے فقدان سے افغانستان میں بہتری کی کوئی امید نہیں کی جاسکتی ہے۔
یہ بھی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ افغانستان میں غیر معمولی اقتصادی بحران اور افغان عوام کو علاج کی سہولیات کی عدم دستیابی سے لاکھوں لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ چکی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اقتصادی بحران کو روکنے اور افغان آبادی کے مصائب کو دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ افغان طالبان خطے میں دہشتگردی کو فروغ دینے کی بجائے اپنی صلاحیتوں کو عوام کی بھلائی کیلئے استعمال میں لائیں۔