امریکا(اُمت نیوز)امریکی ایوانِ صدر نے اعلان کیا ہے کہ امریکا میں آباد فلسطینیوں کو نہیں نکالا جائے گا۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے ایک میمورینڈم کے ذریعے فلسطینیوں کا اخراج روک دیا ہے۔ وہائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں صورتِ حال بہت خراب ہے۔ ایسے میں کسی بھی فلسطینی کو اس کے وطن واپس جانے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
امریکی صدر کے میمورینڈم کی بدولت اب وہ فلسطینی امریکی سرزمین پر رہ سکیں گے جنہیں ملک بدری کا سامنا تھا۔ صدر کے مشیر برائے قومی سلامتی جیک سلیون نے کہا ہے کہ فلسطینی باشندوں کو ملک بدری سے تحفظ 18 ماہ کے لیے حاصل ہوگا۔
امریکی صدر نے فلسطینیوں کو نہ نکالنے کے اعلان کے ساتھ ہی ٓجاری کیے جانے والے میمورینڈم میں لکھا ہے کہ کہ میں غزہ کے معاملات درست کرنے کی بھرپور کوشش کرتا رہوں گا کیونکہ وہاں بہت سے شہریوں کو انتہائی نامساعد حالات کا سامناہے۔
واضح رہے کہ امریکی کانگریس میں 100 سے زائد ڈیموکریٹ ارکان نے صدر سے مطالبہ کیا تھا کہ جن فلسطینیوں کی ملک بدری کا حکم دیا جاچکا ہے انہیں نہ نکالا جائے اور اگر اس کے لیے خصوصی اختیارات بھی استعمال کرنا پڑیں تو ایسا کرنے سے گریز نہ کیا جائے۔
سینیٹر ڈِک ڈربن کا کہنا ہے کہ غزہ میں خواتین اور بچوں سمیت 28 ہزار سے زائد شہری اسرائیلی فوج اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان جاری لڑائی میں مارے جاچکے ہیں۔ غزہ کی صورتِ حال کسی بھی اعتبار سے ایسی نہیں کہ وہاں کے کسی باشندے کو، قانونی بنیاد پر بھی، امریکی سرزمین سے نکال دیا جائے۔
جیک سلیون نے یہ بھی کہا کہ جو فلسطینی سنگین جرائم میں مبتلا پائے گئے ہیں اور معاشرے کے لیے خطرہ ہیں انہیں ملک بدری سے استثنٰی حاصل نہیں ہوگا۔
یہ واضح نہیں کہ صدر کی طرف سے دیے جانے والے تحفظ یا استثنٰی سے کتنے فلسطینی باشندے مستفید ہوں گے۔ نومبر میں قانون سازوں کے جاری کردہ ایک خط کے مطابق 2022 میں 7241 فلسطینیوں کو امیگرنٹ ویزا جاری کیا گیا تھا۔