یہاں موجود کوئی بھی کچھ کہنا چاہتا ہے تو کہہ سکتا ہے، فائل فوٹو
یہاں موجود کوئی بھی کچھ کہنا چاہتا ہے تو کہہ سکتا ہے، فائل فوٹو

مظاہر نقوی کیخلاف ریفرنس، خواجہ حارث کی سپریم جوڈیشل کونسل کی مزید معاونت سے معذرت

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف ریفرنس میں ان کے وکیل خواجہ حارث نے سپریم جوڈیشل کونسل کی مزید معاونت سے معذرت کرلی۔

سابق جج جسٹس (ر) مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس جاری ہے جو چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت کھلی عدالت منعقد ہورہا ہے، جس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے وکیل خواجہ حارث بھی پیش ہوئے۔

خواجہ حارث نے سپریم جوڈیشل کونسل کی مزید معاونت سے معذرت کی اور کہا کہ میرا وکالت نامہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے جج ہونے تک ہی تھا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ ریٹائرڈ ججز کے خلاف کارروائی سے متعلق سپریم کورٹ کا بینچ مقدمہ سن رہا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کیس میں بھی ایسا ہی نکتہ ہے جو الگ بینچ میں ہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے عافیہ شیر بانو کیس کے فیصلے کا انتظار کریں گے، شوکت عزیز صدیقی کیس میں فیصلہ محفوظ ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خواجہ حارث سے کہا کہ جسٹس نقوی کے خلاف گواہان کو بلایا گیا تھا، آج ان کے بیانات ریکارڈ کریں گے، آپ گواہان پر جرح کرنا چاہیں تو آگاہ کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی نقوی نے رواں برس 10 جنوری کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جبکہ صدر مملکت عارف علوی نے ان کا استعفیٰ منظور کر لیا تھا۔

خط کے ذریعے صدر مملکت کو بھیجے گئے اپنے استعفیٰ میں جسٹس مظاہر نے لکھا تھا، ’میرے لئے لاہور ہائیکورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ کا جج ’بننا اعزاز کی بات ہے لیکن موجودہ حالات میں مزید کام جاری نہیں رکھ سکتا ۔ قانونی تقاضے پورے کئے جانے کے لئے بھی یہ ضروری ہے۔