لاہور: سابق سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ گنڈاپور کا نام تجویز کر کے آپ پھر محاذآرائی اور لڑائی کی بات کر رہے ہیں جس کا اب ملک متحمل نہیں ہو سکتا۔ آگ لگانا ، تمسخر اڑانا ، شہدا کا مذاق اڑانا، بس بہت ہو گیا ۔ یہ ڈرامہ بازی اب نہیں ہوسکتی۔وہ بہت کلیئر ہیں کہ اب کسی بھی پارٹی نے ون پرسنٹ بھی ڈائریکشن لی تو حلق سے آواز آئیگی۔
فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ عمر ایوب کا نام وزیراعظم کے لیے چل رہا ہے چلنے دیں آپ کو کیا اعتراض ہے۔ پی ٹی آئی کا جو بیانیہ ہے توبڑی بے شرمی، بے حیائی اور شرم آرہی ہے۔اللہ کا شکر ہے پی ٹی آئی کے بیانیہ کاحصہ نہیں ، آج تحریک انصاف چیخ چیخ کر امریکا کو پکار رہی ہے کہ سنبھال لو، بچالو۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ پیپلزپارٹی تو بہت بری پارٹی تھی، مولانا صاحب گناہ کبیرہ میں شامل ہوتے تھے، تو بھائی نواز شریف کے ہاں جا کر بھی مل لیں۔ جب اتنا تھوک کے چاٹنا کرنا ہے تو پھر ہمارے پندرہ سال کیوں ضائع کیے؟ پھر جیلوں میں اور خواریاں لوگوں کو کیوں کروائیں؟
انہوں نے کہا کہ حکومت بنانا ایک خواب ہے۔ پیپلزپارٹی کا سر بھی کڑاہی میں منہ بھی کڑاہی میں۔ ہاتھ بھی کڑاہی میں اور پائوں بھی کڑاہی میں۔پہلے ایم کیو ایم کو گالیاں دیتے تھے اب ایم کیو ایم کو اپنا اتحادی بنالیا۔آپ پیپلزپارٹی کو گالیاں دیتے تھے آج پیپلزپارٹی کی منتیں کر رہے ہیں۔
سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ باقی بے شرموں کی طرح نہیں ہوں کہ ہاتھ اٹھا کہ پریس کانفرنس کر کے ادھر ادھر چلے گئے، چھپ گئے بلوں کے اندر یا بھاگ گئے۔میں نے تو اس وقت بھی مذمت کی تھی، خان صاحب کو بھی روکا تھا ، فائرنگ بھی نہ ہوِ، نہیں مانے وہ۔ مخلوط حکومت میں آپ بھی سائیڈ پر آکر بیٹھ جائیں۔ پھر یہ ڈرامے بازی کس چیز کی ہے۔