اسلام آباد : تحریک انصاف نے کہا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی کرکے جمہوریت پر حملہ کیا گیا انتخابات میں ہماری 179 نشستیں ہونی چاہئیں تھیں 85 نشستیں چھینی گئیں، ہمارے مسترد ووٹس کی تعداد وکٹری ووٹس سے زیاد ہے، 2024ء پاکستان کی تاریخ کے سب سے زیادہ دھاندلی شدہ انتخابات تھے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان حسن رؤف نے بریفنگ کے آغاز پرکہا کہ الیکشن 2024 دھاندلی کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائےگا۔ پی ٹی آئی امیدواروں کےخلاف الیکشن میں فراڈ کیا گیا، ہماری 85 نشستیں دھاندلی سے چھین لی گئیں۔ کئی حلقوں میں ٹرن آؤٹ کم تھا مگرووٹ زیادہ نکلے۔
حسن رؤف نے کہا کہ فارم 45 میں جو امیدوار جیت گئے تھے وہ فارم 47 میں ہار گئے۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں جو ووٹ کاسٹ ہوئے، ان میں بہت فرق ہے۔ ہمارے پاس جو فارم 45 ہےوہ فارم47 سےمختلف ہے۔ ہم نے 46 سیٹوں پر انتخابی عذرداریوں سے متعلق درخواستیں دی ہیں۔
ترجمان نے کہاکہ پی ٹی آئی 177 سیٹوں پر کامیاب ہوئی جن میں سے 92 سیٹوں پر ہمیں کامیابی دی گئی۔ دیگر نشستوں میں سے 46 کا ڈیٹا موجود ہے جب کہ 29 سیٹوں سےمتعلق ڈیٹا اکٹھا کیاجارہا ہے۔
حسن رؤف کے مطابق پی ٹی آئی نے یہ ڈیٹا 3 بینچ مارکس کی مدد سے جمع کیا۔
اس دوران پی ٹی آئی کی جانب سے انٹرنیشنل میڈیا کو دھاندلی سے معلق چند ویڈیوز بھی دکھائی گئیں ۔
پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار نے کہا کہ پی ٹی آئی کو 36ملین ووٹ پنجاب سے ملے،انتخابی نتائج میں الیکشن ایکٹ 92 کی خلاف ورزی کی گئی۔ پنجاب سے 155 سیٹیں جیتیں ،مگر صرف 55 دی گئیں۔ اسلام آباد کی تینوں نشستوں پر بھی ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔
پی ٹی آئی کو کراچی 25 لاکھ ووٹ اور جماعت اسلامی کو کراچی سے 7 لاکھ ووٹ ملے لیکن قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی 157 نشستیں حاصل کرسکی جبکہ جماعت اسلامی کو ایک سیٹ بھی نہ ملی۔ پنجاب سے پی ٹی آئی کو 36ملین ووٹ ملے۔ رات تک ریحانہ ڈارتک جیت رہی تھیں لیکن صبح خواجہ آصف کو جتوادیا گیا۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 47 سے شعیب شاہین جیت رہے تھےمگرطارق فضل کو جتوادیا گیا۔این اے 56سے شہریار آفریدی جیت رہےتھےمگرحنیف عباسی کوجتوایا گیا۔
اس کے بعد پی ٹی آئی کے ان امیدواروں نے باری باری اظہار خیال کیا جو الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات میں ہار گئے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ الیکشن مہم میں ہرروزہمارے ورکرزکو اٹھایاجارہاتھا، یہ جمہوریت پرکھلاحملہ تھا، ہم سے بلے کانشان چھنا لیکن عوام نے پی ٹی آئی کےحق میں تاریخ ساز فیصلہ دیا۔الیکشن سے قبل پارٹی نشان لیکرعوام کو مزید مشکل میں ڈال دیا گیا اور آزاد امیدواروں کو بھی کوئی مہم چلانے نہیں دی۔الیکشن سےقبل بھی تمام سیکورٹی کواستعمال کیا گیا۔
عون چوہدری کے مقابلے میں الیکشن لڑنے والے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اپنے حلقے میں ایک لاکھ ووٹ سےمیں جیت رہاتھا۔ میری اہلیہ بطورپولنگ ایجنٹ آراودفترمیں تھیں توانہیں باہرنکال دیا گیا۔ 8 فروری کی رات ان سےجس حدتک دھاندلی ہوسکی کی گئی۔ پاکستان کےعوام کوحق حکمرانی سےمحروم کیا گیا۔ ہم نے تمام اصل فارم 45آن لائن بھی دستیاب کردیے ہیں۔
ایاز امیر نے کہا کہ میرے حلقے میں 456 پولنگ اسٹیشنز ہیں اور میں تمام کےفارم45 یہاں لایا ہوں۔ میں نے اپنے حلقے سے1 لاکھ 55 ہزارووٹ حاصل کیے اور ن لیگ کے کےامیدوارکو1لاکھ 29 ہزارووٹ ملے لیکن جب فارم 47 آیا تو ن لیگ کے امیدوار کو جتوا دیا گیا۔
سابق پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ ڈار نے کہا کہ میرا سیاست میں کوئی تجربہ نہیں تھا، میں ایک گھریلو خاتون اور ماں تھی لیکن میرےگھرپرخواجہ آصف نے ڈی پی او سے مل کرظلم ڈھائے۔ میں اس ظلم کے خلاف ڈٹ گئی اورخوف کے بت توڑ دیے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ماں اپنے بچوں کے بغیرباہرنکلی اورسیالکوٹ کےعوام نےمیرا ساتھ دیا،قطرہ قطرہ ملاکرسیالکوٹ کےسمندر نے بانی پی ٹی آئی کو ووٹ دیا، میں جیت گئی تھی لیکن خواجہ آصف کے لیے ریٹرننگ افسر کے دفتر میں نتائج کو تبدیل کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے رہنما خرم شیر زمان نے کہا کہ ہم نے 19 قومی اسمبلی کی سیٹیں کراچی سے جیتی ہے، ایم کیو ایم کو کراچی میں سیٹیں بانٹیں گئیں، شہر کراچی نے 2018 میں بھی پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا، 2024 میں 2018 سے بھی زیادہ ووٹ کراچی کےعوام نے دیے۔
خرم شیرزمان نے مزید کہا کہ حیدرآباد سے ہم نے 6 صوبائی اور 2 قومی اسمبلی کی نشستوں پر کامیابی حاصل کیں، کراچی کے نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا، جماعت اسلامی کراچی میں دوسرے نمبر پر آئی انہیں بھی کوئی سیٹ نہیں دی جبکہ تباہی کی ذمہ دار ایم کیو ایم کو سیٹیں تحفہ میں دےدی گئیں، میرے حلقے میں آر او نے نتیجہ تبدیل کرنے سے انکار کیا تو رات کو اسے ہٹا دیا گیا۔
سیف الرحمن نے کہا کہ این اے 235 کے تمام 45 میرے پاس موجود ہیں، این اے 235 سے ایم کیو ایم کے امیدوار کو جتوادیا گیا، میرے حلقے میں 2 نوجوانوں پر فائرنگ کی گئی۔