دھاندلی کے سنگین الزامات۔کمشنر راولپنڈی نے بھونچال پیدا کر دیا

اسلام آباد (امت نیوز)الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اعلیٰ عدلیہ پر دھاندلی کے سنگین الزامات عائد کرنےاور دھاندلی میں براہ راست ملوث ہونے کا اعتراف کرنے والے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کو مبینہ طور پر حراست میں لے لیا گیا ہے تاہم راولپنڈی پولیس کے بیان کے مطابق انہیں سی سی پی او اپنے ساتھ لے کر گئے ہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔
کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے بیان نے ہفتے کے روز اس وقت بھر میں بھونچال پیدا کر دیا جب وہ میڈیا کیمروں کے سامنے اس بیان کے ساتھ آئے کہ انہوں نے راولپنڈی کے 13 انتخابی حلقوں میں بدترین دھاندلی کرائی۔اس جرم پر انہیں راولپنڈی کے کچہری چوک پر پھانسی دی۔کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کے 13 حلقوں کے امیدوار 70 70 ہزار کی لیڈ سے ہار رہے تھے لیکن انہیں ٹھپے لگا کر جتوایا گیا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔آج بھی ہمارے لوگ بیٹھ کر جعلی مہریں لگا رہے ہیں۔

کمشنر راولپنڈی کا کہنا تھا کہ میں اپنے ماتحت کام کرتے ریٹرننگ آفیسرز سے معافی کا طلبگار ہوں جو یہ کام نہیں کرنا چاہ رہے تھے مگر میں نے انہیں مجبور کیا۔لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا کہ میں نے آج صبح خودکشی کی بھی کوشش کی لیکن پھر میں نے یہ سوچا کہ قوم کو ساری صورت حال بتاؤں اور حرام موت کیوں مروں۔مجھ پر ضمیر کا بہت بوجھ تھا ۔میں اس طرح کی زندگی نہیں جینا چاہتا میں سکون کی موت مرنا چاہتا ہوں مجھ پر سوشل میڈیا کا بھی بہت دباؤ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک بار پھر 70، 71 والی صورتحال کی طرف جا رہے ہیں۔

دوسری طرف کمشنر راولپنڈی کے آفس کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔سی پی او راولپنڈی کے ترجمان کے مطابق کمشنر راولپنڈی کو گرفتار نہیں کیا گیا تا ہم خود سی پی او انہیں اپنے ہمراہ لے کر گئے ہیں۔
طرف کمشنر راولپنڈی کے بیان نے ملک بھر میں ایک ہیجانی صورتحال پیدا کر دی ہے۔مختلف سیاسی جماعتیں اور صحافتی حلقے ان کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ چیف الیکشن کمشنر نے کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی واضح طور پر تردید کر دی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے نہ تو کمشنر راولپنڈی کو فون کیا اور نہ دھاندلی کے الزامات درست ہیں۔