اسلام آباد: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی 19فروری کو اسلام آباد ہائیکورٹ طلبی کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
عدالت نے کہاکہ وزیراعظم، وزیر داخلہ، وزیر انسانی، وزیر دفاع 19فروری دن 10 بجے پیش ہوں،متعلقہ وزارتوں کے سیکریٹری بھی ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کیا۔
عدالت نے کہاکہ اٹارنی جنرل کی گزشتہ سماعت پر یقین دہانی کے باوجود بلوچ طلبا کو بازیاب نہیں کرایا گیا،ایسا لگ رہا ہے وفاقی حکومت قانون کی بالادستی میں دلچسپی نہیں رکھتی۔
وزیراعظم، وزیر داخلہ و دفاع، سیکریٹری داخلہ و دفاع نے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کیا،پیش ہو کر بتائیں بلوچ طلبا کو بازیاب نہ کرانے پر ان کے خلاف ایکشن کیوں نہ لیا جائے،یہ پہلو وزیراعظم، وزیر داخلہ و دفاع، دونوں سیکرٹریز کو مس کنڈکٹ کا مرتکب بناتا ہے،یہ عہدیدار معاشرے کے خلاف جرم میں شریک کار ہیں۔
دالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ شہریوں کو زندگی اور آزادی کے حق سے محروم کیا جارہا ہے،ریاستی اداروں کے پاس اپنے کنڈکٹ کی کوئی وضاحت نہیں بلکہ مکمل خاموشی ہیں،یہ عدالت بڑی واضح ہے اس معاملے پر دو ہی صورتیں ہو سکتی ہیں،ریاستی ادارے یا تو اغوا اور جبری گمشدگیوں کے کرمنل ایکٹ کے ذمے دار ہیں،دوسری صورت میں ریاستی ادارے مکمل ناکام ہیں کہ مبینہ گمشدہ افراد کو بازیاب نہیں کرا سکتے۔
مسنگ پرسنز دہشتگردی یا کسی اور جرم میں ملوث ہوں تو متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے،ان لوگوں کیخلاف مقدمات درج کرکے متعلقہ عدالت میں قانون کے مطابق فیصلے ہونےدیں،عدالت میں پیش وزارت دفاع کے آفیشلز سربمہر لفافے میں بھی اس سے متعلق کچھ پیش نہ کر سکے،وزیراعظم، دونوں وزرا ، دونوں سیکرٹریز 19فروری کو عدالت میں پیش ہوں۔