لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ 2024 ء کا الیکشن آلودہ ترین اور بد نام ترین الیکشن تھا کیونکہ مردم شماری ہی غلط کی گئی،1971 میں مینڈیٹ تسلیم نہ ہونے سے ملک ٹوٹا، اور 1977 میں مارشل لا آیا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں پہلے حکومت بنتی ہے پھر الیکشن ہوتے ہیں،
انھوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد ملک میں پُرامن ماحول ہوتا، پاکستان واحد ملک ہے جہاں الیکشن کے بعد انتشار میں اضافہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے نتیجے میں پولرائزیشن میں اضافہ ہوا،عوام کچھ فیصلہ کرتے ہیں تو نتائج کچھ اور آتے ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ دنیا بھر میں انتخابات ہوتے ہیں لیکن پاکستان میں جب الیکشن ہوتا ہے تو ای ایم ایس ، آر ٹی ایس، نیٹ اور ٹیلی فون بند ہو جاتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی نے ضمیر کا بوجھ اتارا ہے، اسی طرح سب کے ضمیر جاگ جائیں تو دھاندلی کرنے والے کہاں چھپیں گے، راولپنڈی کا کمشنر ایک دیگ کا دانہ ہے پوری دیگ ہی ایسی ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ جعلی الیکشن اور جعلی نتائج سے حکومت نہیں چلتی، عوام اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان فاصلے ہیں کیونکہ الیکشن اسٹیبلشمنٹ کے فیصلوں پر عدم اعتماد تھا۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہوا ہے جس کا عام لوگ اعتراف کررہے ہیں ، کراچی میں بھی سیٹیں چھینی گئیں، چوتھے نمبر والوں کو کراچی میں جتوا دیا گیا ہے، پچاس ارب روپے الیکشن پر خرچ ہوا ہے اگر دھاندلی کرنی تھی تو کیوں پیسے خرچ کئے ، الیکشن کے بجائے لوگوں کو ان کا حصہ دے دیتے، الیکشن کے نتیجے میں پانچ سال ضائع ہوگئے جمہوریت آٹھ فروری کے الیکشن میں بہہ گئی اور زمیں بوس ہوگئی، عوام نے جس کو مینڈیٹ دیا اسی کو حکومت ملنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن ہارا ہے ہمت نہیں ہاری ، الیکشن میں دھاندلی پر 23 فروری کو پشاور میں احتجاج اور 25 فروری کو اسلام آباد میں کانفرنس بلائیں گے۔