بھارت (اُمت نیوز)مودی سرکار نے ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر کلیدی فصلوں کے لیے پانچ سالہ منصوبہ تجویز کیا ہے۔
اتوار کو مرکزی حکومت اور احتجاج کرنے والوں کسانوں کے قائدین کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور ہوا۔ حکومت کے پیش کردہ منصوبے پر غور و خوض تک کسانوں کے قائدین نے دہلی چلو مارچ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزی حکومت نے دالیں، مکئی اور کپاس کم از کم امدادی قیمت پر خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کسان قائدین کو پنجسالہ منصوبہ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر ارجن منڈا، وزیر تجارت و صنعت پیوش گویل اور امور داخلہ کے وزیر مملکت نتیانند رائے نے پیش کیا۔
پیوش گویل نے کسان قیادت سے گفت و شنید کو انتہائی مثبت قرار دیتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ مذاکرات کا چوتھا دور نتیجہ خیز ثابت ہوگا اور حکومت کسانوں سے اپنی بات منوانے میں کامیاب ہو جائے گی۔
سمیکتا کسان مورچہ اور کسان مزدور مورچہ سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کے پیش کردہ منصوبے پر مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ اس حوالے سے کل کوئی باضابطہ فیصلہ متوقع ہے۔
کسانوں کے قائدین نے فصلوں کی بیمہ کاری کا معاملہ بھی اٹھایا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ موسمی تبدیلیوں سے فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کا سامنا کرنے میں بھی کسانوں کی مدد کی جائے۔
پیوش گویل کا کہنا ہے کہ کم از کم امدادی قیمت کے تحت حکومت خریداری کی کوئی حد مقرر نہیں کرے گی۔ اس صورت میں پنجاب اور ہریانہ کی زرخیز زمین کی پیداوار کو اچھی قیمت تو ملے گی ہی، ساتھ ہی ساتھ زمین کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ بھی ہوگا اور پیداوار میں اضافے کی راہ بھی ہموار ہوگی۔
مودی سرکار کا موقف ہے کہ کسان قیادت کو اہم فیصلوں میں شریک کرنے کا میکینزم تیار کیا جارہا ہے تاکہ چھوٹے کاشت کاروں کی حق تلفی نہ ہو اور بڑے کاشت کار زیادہ پیداوار یقینی بنانے میں کامیاب ہوسکیں۔
کسانوں کے رہنما سروان سنگھ پڈھر نے کہا کہ 19 اور 20 فروری کو کسانوں کی قیادت حکومت کے پیش کردہ منصوبے پر غور کرے گی اور اس حوالے سے ماہرین سے بھی مدد لی جائے گی تاکہ فیصلہ فیصلے تک پہنچنا آسان ہو۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر معاملہ بحسن و خوبی نپٹایا نہ جاسکا تو 21 فروری کو صبح گیارہ بجے کسانوں کا دہلی چلو مارچ پھر شروع ہوگا۔