اسلام آباد(پریس ریلیز)پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پی اے آر سی)، گلوبل الائنس فار امپرووڈ نیوٹریشن (جی اے آئی این)کے اشتراک سے پاکستان فوڈ سسٹم ڈیش بورڈ (ایف ایس ڈی) کے اقدام کی میزبانی کر رہی ہے۔ اس اقدام کے تحت پی اے آر سی اور جی اے آئی این پاکستان میں غذا سے متعلقہ پالیسیوں کو مرتب کرنے کیلئے باہمی کاوشوں کو فروغ دے رہے ہیں۔
اس اشتراک کی بنیاد ڈائٹ کوالٹی کویسچنئیر (ڈی کیو کیو) کے ذریعے خوراک کی کے معیار سے متعلقہ ڈیٹا کے حصول میں تیزی لانے پر قائم ہے۔ ڈی کیو کیو کو معروف گلوبل ڈائٹ کوالٹی پراجیکٹ (جی ڈی کیو پی)کی جانب سے تیار کیا گیا ہے جو جی اے آئی این، گیلپ اور ہارورڈ یونیورسٹی کی مشترکہ کاوش ہے۔ یہ سوالنامہ عام افراد کی غذائی عادات کی جانچ اور نگرانی کیلئے کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
جی ڈی کیو پی عالمی سطح پر کام کر رہی ہے۔ اس کا مقصد دنیا بھر میں بالغ افراد میں غذائی معیار سے متعلق تفصیلی ڈیٹا اکٹھا کرنا ہے۔ تا حال اس نے 104سے زائد ممالک کے غذائی معیار کے سوالناموں پر مشتمل تفصیلی ڈیٹا کامیابی سے جاری کر دیاہے۔
ان مقاصد کے حصول کیلئے پی اے آر سی،جی اے آئی این کی شراکت سے پاکستان فوڈ سسٹم ڈیش بورڈ، ڈائٹ کولالٹی کوئیسچنیئرز اور کوسٹ آف ہیلدی ڈائٹ پر تعارفی ورکشاپ کی میزبانی کر رہی ہے۔ قومی و صوبائی اسٹیک ہولڈرز کو اپنے ساتھ شامل کرنا، غذائی سسٹمزکو مضبوط کرنے میں ان کے کلیدی کردار کا ادراک کرنا اور غذائی معیارمیں بہتری لانے کیلئے ڈی کیو کیوز کو اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا نفاذ اس ورکشاپ کے بنیادی مقاصد ہیں۔
ورکشاپ سے اپنے خطاب میں پالیسی اینڈ ایڈووکیسی کے سربراہ فیض رسول نے محفوظ اور غذائیت سے بھر پور خوراک کا قابل خرید ہونا اور اس تک بہتر رسائی کے مسائل پر روشنی ڈالی اوراسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے اور عوامی سطح کے نمائندوں پر زور دیاکہ وہ پالیسی سازی کے عمل کے دوران اپنا موثر کردار ادا کریں تاکہ غذا اور غذائی معیار بہتر بنایا جا سکے۔
پی اے آر سی کے ممبر سوشل سائنسز ڈویژن ڈاکٹر غلام صادق آفریدی نے اس اشتراک کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ شراکت داری پاکستان میں پائیدار فوڈ سسٹمز اور بہتر غذاء کی دستیابی کی جانب ہمارے مشترکہ عزم کی بھر پور عکاسی کرتی ہے۔ ڈی کیو کیو کے ذریعے اکٹھا ہونے والی معلومات کو استعمال کرتے ہوئے ہم چاہیں گے کہ اسٹیک ہولڈرز کو قابل عمل ڈیٹا فراہم کیا جائے تاکہ حقائق کے عین مطابق پالیسی سازی کی جا سکے۔
وزارت غذائی تحفظ کے سیکرٹری کیپٹن (ر)محمد آصف نے پاکستان فوڈ سسٹم ڈیش بورڈ کے پروگرام کو آگے بڑھانے کے ضمن میں پی اے آر سی اور جی اے آئی این کی مشترکہ کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ غذائی سسٹم کی پائیداری اور غذائی کوالٹی میں بہتری کی کاوشیں ہماری وزارت کے ملک بھر میں غذائی تحفظ اور غذائیت کے فروغ کے مقاصد سے قطعی ہم آہنگ ہیں۔ گلوبل ڈائٹ کوالٹی پراجیکٹ کے تیار کردہ
ڈائٹ کوالٹی کوئیسچنیئر کا استعمال ہماری عوام کی غذائی عادات اور ان کے رجحانات سے متعلق تفصیلی ڈیٹاکے حصول کی ہماری جستجو کی جانب نہایت اہم قدم ہے۔ حقائق پر مشتمل ایسے ذرائع غذائی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پالیسی سازی میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ میں ایف ایس ڈی، ڈی کیو کیو اور کاسٹ آف ہیلدی ڈائٹ پر ہونے والی تعارفی ورکشاپ کو خوش آمدید کہتا ہوں جس کے تحت فوڈ سسٹمز کو مضبوط کرنے اور صحت مند غذاؤں کے فروغ کے حوالے سے حکمت عملیوں پر غور کرنے کیلئے قومی و صوبائی اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کیا جارہا ہے۔ ہم پر امید ہیں کہ ایسے اقدامات سے آنے والے دنوں میں عوامی صحت کے شعبے میں خاطر خواہ بہتری دیکھنے کو ملے گی۔
انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کے تمام شہریوں کیلئے صحت مند غذا ء تک رسائی یقینی بنانے کی ہماری مشترکہ کاوشوں کیلئے پی اے آر سی اور جی اے آئی این کی شراکت کے ساتھ ساتھ دیگر اسٹیک ہولڈرز کا کردار رواں دواں رہے گا۔ صحت مند اور مزید مضبوط فوڈ سسٹم کے مشترکہ مقصد کے حصول کیلئے ہماری کاوشیں رنگ لائیں گی۔
تعارفی ورکشاپ شرکاء کو ایف ایس ڈی فریم ورک، غذائی کوالٹی کی جانچ کیلئے ڈی کیو کیو کی اہمیت اور صحت مند غذاؤں کے فروغ کے معاشی اثرات کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہو گی۔