فلسطین(اُمت نیوز)فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کی قانونی حیثیت کے حوالے سے آج (بدھ کو) عالمی عدالتِ انصاف میں امریکا اور روس کے نمائندے اور قانون دان دلائل دیں گے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالتِ انصاف (عالمی عدالت) سے 2022 میں کہا تھا کہ وہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کی قانونی حیثیت کے تعین سے متعلق حتمی فیصلہ سنائے۔
اسرائیل اس کارروائی میں براہِ راست شریک نہیں ہو رہا۔ اس نے تحریری تبصرے میں کہا ہے کہ اس معاملے میں عدالمی عدالتِ انصاف کی مداخلت سے کسی معقول تصفیے کی راہ میں رکاوٹ کھڑی ہوسکتی ہے۔
امریکا نے 2022 میں اس بات کی شدید مخالفت کی تھی کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کی قانونی حیثیت کے حوالے سے عالمی عدالتِ انصاف کوئی رائے دے۔ آج کے دلائل میں امریکا ممکنہ طور پر یہ کہے گا کہ عالمی عدالتِ انصاف فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کی قانونی حیثیت سے متعلق کوئی حتمی رائے دینے کی مجاز نہیں۔
26 فروری تک 50 سے زائد ممالک اپنے دلائل پیش کریں گے۔ آج فرانس اور مصر کی طرف سے بھی دلائل پیش کیے جانے کی توقع ہے۔
پیر کو فلسطین کے نمائندوں نے عالمی عدالت سے استدعا کی تھی کہ اسرائیلی قبضے کو یکسر غیر قانونی قرار دے کر دو ریاستوں کے نظریے کو قبول کرنے سے متعلق رائے دے۔
واضح رہے کہ فلسطینی علاقوں پر قبضے کے دوران اسرائیل نے جو کچھ کیا ہے اس کی بنیاد پر بیشتر ممالک کی رائے ہے کہ عالمی عدالت اس قبضے کو غیر قانونی قرار دے۔
عالمی عدالت کا پینل 15 ججوں پر مشتمل ہے۔ اس پینل کو فلسطینی علاقوں پر قبضے کی نوعیت کے ساتھ ساتھ مقبوضہ مشرقی بیت المقدس کی قانونی حیثیت کا بھی تعین کرنا ہے۔