کراچی (اُمت نیوز)جمعیت علمائے اسلام ف کے کارکنان نے کارساز کے مقام پر دھرنا دے دیا۔
سندھ اسمبلی کے باہر آج سیاسی جماعتوں کے احتجاج کی کال کے بعد اسمبلی اور اطراف کے علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔
قومی عوامی تحریک کے متعدد کارکنان کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔
کراچی میں سندھ اسمبلی کے اطراف سیاسی جماعتوں کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر اسمبلی کی طرف آنے والی سڑکیں کنٹینرز لگا کر بند کر دی گئی ہیں۔
جے یو آئی سندھ کے سیکریٹری جنرل راشد محمود سومرو سمیت جے یو آئی ف کے کارکنان کو پولیس نے کراچی ٹول پلازہ پر روک دیا۔
سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والے قومی عوامی تحریک کے 10 کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
خواتین کارکنان کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
سندھ اسمبلی کے باہر مظاہرین پر پولیس نے لاٹھی چارج کر کے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی۔
واضح رہے کہ نگراں وزیر داخلہ سندھ نے کہا تھا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث سندھ اسمبلی پر جلوس، احتجاجی مظاہروں پر پابندی ہے، کسی بھی قسم کی شرپسندی کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہوگی، ریڈ زون میں پولیس کی نفری تعینات کردی گئی ہے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا کا کہنا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کو بتا دیا ريڈ زون ميں جلسے جلوسوں پر پابندی ہے، ساؤتھ زون سے باہر جلسے جلوسوں اور احتجاج کی کوئی ممانعت نہيں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنما انتظامیہ سے مل کر مناسب جگہ کا انتخاب کريں، ریڈ زون میں محکمۂ داخلہ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ العمل ہے، سياسی جماعتيں عوام کی بھلائی کے لیے غيرقانونی روش ترک کريں۔
سید اسد رضا کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی ہے، سیکیورٹی کے باعث پولیس کی بھاری نفری شارع فیصل پر تعینات ہے، بلوچ کالونی سے میٹروپول آنے والی سڑک جزوی طور پر بند ہے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے اطراف بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، برنس روڈ سے سندھ اسمبلی آنے والی سڑک کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا، پریس کلب سے سندھ اسمبلی آنے والی سڑک پر رکاوٹیں لگادی گئی ہیں۔