لاہور: مسلم لیگ (ن) کی نامزد امیدوار مریم نواز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو گئیں۔انہوں نے220 ووٹ لیکر پاکستان کی تاریخ کی پہلی وزیراعلیٰ منتخب ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا جبکہ ان کے مدمقابل امیدوار رانا آفتاب کا اسکور صفر رہا ۔اسپیکر کے اعلان کے بعد مریم نواز نے قائد ایوان کی نشست سنبھال لی۔
ن لیگ نے مریم نواز اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے رانا آفتاب احمد خان کو وزیراعلیٰ پنجاب کا امیدوار نامزد کیا تھا۔آج مزید دو ارکان پنجاب اسمبلی سردار خضر حسین مزاری اور طاہر قیصرانی نے حلف اٹھا لیا۔ طاہر قیصرانی نے آئی پی پی اور سردار خضر مزاری نے مسلم لیگ ن کو جوائن کیا۔
اسمبلی اجلاس شروع ہوا تو اسپیکر کی جانب سے ووٹنگ کا طریقہ کار بتایا گیا لیکن اسپیکر کے اعلان کے ساتھ ہی رانا آفتاب نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنا چاہی مگر اسپیکر نے اجازت نہیں دی۔ ملک احمد نے کہا کہ آج کا اجلاس صرف وزیراعلیٰ کے چناؤ کے لیے ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے اراکین بولنے کی اجازت نہ ملنے پر ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا جس پر اسپیکر ملک احمد خان نے انہیں خاموش رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو گا آئین کے مطابق ہو گا لیکن اس کے باوجود سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شور شرابہ جاری رکھا اور پھر سنی اتحاد کونسل کے اراکین اسمبلی سے واک آؤٹ کر گئے۔
بعد ازاں اسپیکر ملک احمد خان نے سنی اتحاد کونسل کے ارکان کو منانے کا ٹاسک خلیل طاہر، عمران نذیر، سلمان رفیق، سمیع اللہ، سہیل شوکت اور علی گیلانی کو دیا تاہم سنی اتحاد کونسل کے اراکین ایوان میں واپس نہ آئے اور بائیکاٹ برقرار رکھا، جس پر اسپیکر نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی غیر موجودگی میں اسمبلی کارروائی کا آغاز کیا اور پھر اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے۔
پنجاب اسمبلی کا ایوان اس وقت 327ارکان پر مشتمل ہے۔ ن لیگ کو 224 ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے پاس 103 ارکان ہیں۔ قائد ایوان کے لئے 186 ارکان کی اکثریت حاصل کرنا تھی۔
قبل ازیں پنجاب اسمبلی آمد سے قبل مسلم لیگ( ن) کی رہنما مریم نواز نے جاتی امرا ءمیں دادا، دادی اور والدہ کی قبروں پر حاضری دی اور پھر اسمبلی کے لیے روانہ ہوئیں۔