الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کر دی، فائل فوٹو
دستاویزات جمع کروانی ہیں ایک ہفتے سے 10 دن تک کا وقت دیں۔بیرسٹر گوہر، فائل فوٹو

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کا معاملہ لٹک گیا

اسلام آباد:  الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر تمام درخواستیں یکجا کر دیں اور سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیرِ صدرارت کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی کی جانب سے فروغ نسیم پیش ہوئے۔

سنی اتحاد کونسل کی جانب سے علی ظفر پیش ہوئے جنہوں نے کہا کہ ہم یہاں اپنی مخصوص نشستوں کے لیے آئے ہیں، اگر سیاسی جماعتیں نشستیں لینا چاہتی ہیں تو وہ کھل کر کہیں کہ ہم یہ نشست لینا چاہتے ہیں، ایم کیو ایم، پی پی پی، ن لیگ بطور جماعت آکر کلیم کریں، میرا اعتراض ہے کہ کوئی ایسے ہی آجائے اور کہے کہ یہ نشست میری ہے، اسے نشست نہیں مل سکتی۔

ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی آئے ہیں کہ یہ نشستیں آپ کو نہ ملیں۔
مسلم لیگ ن کے اعظم نذیر تارڑ اور پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم بطور سیاسی جماعت ہی پیش ہو رہے ہیں، کمیشن نے فیصلہ کرنا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو یہ مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں کہ نہیں۔

علی ظفر نے کہا کہ کسی کو حق نہیں کہ میری نشست لے، میری مخصوص نشستوں کی درخواست بھی موجود ہے۔بیرسٹر گوہر نے استدعا کی کہ کہ ہماری مخصوص نشستوں کی درخواست بھی سماعت کے لئے مقرر کریں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سماعت کے لئے درخواستیں مقرر کی ہیں، علی ظفرصاحب! آپ ان سب کیسز میں فریق ہیں؟

علی ظفر نے کہا کہ ہمیں درخواستوں کی کاپی نہیں ملی، آپ مجھے کاپی دیں، میں آج ہی اس کا جواب جمع کرا دوں گا۔

فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن تمام جماعتوں کو بلا کر سنے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ سیاسی نہیں قانونی معاملہ ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ علی ظفر! آپ کی درخواستیں بھی کل کے لیے لگا رہے ہیں، ساری درخواستیں یکجا کرتے ہیں۔اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔