کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کے مختلف علاقوں سے دو سگے بھائیوں سمیت چھ لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سیکریٹری دفاع کو ملک بھر سے تازہ رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے اور پولیس کو جے آئی ٹیز اور ٹاسک فورس کی سفارشات کے مطابق کارروائی جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو کراچی کے مختلف علاقوں سے 2 سگے بھائیوں سمیت 6 لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
سگے بھائی محمود الحسن اور سعود الحسن کے گھر والے اور وکیل سماعت کے دوران پیش نہیں ہوئے۔ پولیس رپورٹس پر بھی عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کی رویتی رپورٹس پر لاپتا افراد کے اہل خانہ مایوس ہوچکے ہیں۔ اس لیے لاپتا افراد کے اہلخانہ کیس کی پیروی کے لیے پیش ہی نہیں ہوئے۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ماجد کا سراغ لگانے کے لیے 18 جے آئی ٹیز اور 9 ٹاسک فورس کے اجلاس ہوچکے ہیں۔ ٹریول ہسٹری کے مطابق لاپتا شہری ماجد نے ملک سے باہر سفر نہیں کیا۔ عدالت نے 7 سال سے لاپتا شہری ماجد کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کی ہدایت کردی۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیے کہ محکمہ داخلہ رولز کے مطابق شہری کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کا پروسیجر تیز کرے۔ وفاقی حکومت نے رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ماجد کسی بھی حراستی مرکز اور ادارے کی تحویل میں نہیں۔
عدالت نے سیکریٹری دفاع کو ملک بھی سے تازہ رپورٹس حاصل کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کوششیں تیز کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے پولیس کو جے آئی ٹیز اور ٹاسک فورس کی سفارشات کے مطابق کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا۔ عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو 4 ہفتوں میں رپورٹس پیش کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔