افغانستان(اُمت نیوز)متعدد ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان کی عبوری طالبان حکومت نے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی قیادت کو پاکستان کے اندر حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کرنے کے خلاف سخت تنبیہ کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کمزور ہو رہے ہیں۔
میڈیا پر زیر گردش اطلاعات کے مطابق حال ہی میں ایک پاکستانی وفد نے کابل دورہ کیا، اسی وفد کے ایک رکن نے بتایا کہ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کو وارننگ دی ہے۔
میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے جمعیت علمائے اسلام (سمیع الحق) کے سربراہ مولانا حامد الحق کی قیادت میں ایک وفد کابل گیا تھا۔
مولانا حامدالحق، مرحوم مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے ہیں جن کے مدرسہ دارالعلوم حقانیہ سے کئی طالبان رہنما فارغ التحصیل ہوئے تھے۔
رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ اس دورے کا انتظام اسلامی تحاریک کا مطالعہ کرنے والی تنظیم انٹرنیشنل ریسرچ کونسل برائے مذہبی امور کے سربراہ اسرار مدنی نے کیا تھا۔
اگر اطلاعات درست ہیں تو مولانا فضل الرحمان کے بعد یہ کابل کا دوسرا ہائی پروفائل دورہ ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان رہنماؤں نے افغانستان کا دورہ کرنے والے پاکستانی مندوبین کو بتایا کہ تقریباً چار ہفتے قبل ایک میٹنگ بلائی گئی تھی جس میں ٹی ٹی پی کے رہنما مفتی نور ولی محسود، حافظ گل بہادر اور دیگر بھی شریک تھے، جبکہ وزیراعظم افغانستان ملا محمد حسن اور ان کے بعض وزراء نے افغان حکومت کی نمائندگی کی۔
دعوؤں کے مطابق ملاقات میں افغان طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کی قیادت کو دو ٹوک الفاظ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے اندر ہونے والے حملوں نے پاکستان کے عوام اور حکومت کے ساتھ ان کے تعلقات کو کمزور کر دیا ہے۔