پاکستان کے نئے صدر کا انتخاب آج ہوگا، حکمراں اتحاد کی جانب سے آصف علی زرداری اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے محمود خان اچکزئی امیدوار ہیں۔
چاروں صوبائی اسمبلیاں، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان خفیہ رائے شماری کے ذریعے صدر کا انتخاب کریں گے۔
آئین کے تحت صدارتی الیکشن کےلیے چیف الیکشن کمشنر ریٹرننگ افسر ہوں گے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں صبح دس سے شام چار بجے تک پولنگ ہوگی۔
بیلٹ پیپر پر ووٹر پسند کے امیدوار کے نام کے سامنے خصوصی پنسل سے کراس لگائے گا۔
صدر کا انتخاب الیکٹورل کالج کے ذریعے عمل میں لایا جاتا ہے جس کے تحت ارکان قومی اسمبلی، سینیٹ اور بلوچستان اسمبلی کے ہر ووٹرز کا ووٹ ایک ہی شمار ہوگا تاہم پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں امیدوار کو ملنے والے ووٹوں کو ملک کی سب سے چھوٹی یعنی بلوچستان اسمبلی کے کل ووٹرز سے ضرب دے کر متعقلہ اسمبلی کے ٹوٹل ووٹرز سے تقسیم کر دیا جائے گا اور جواب میں آنے والے عدد متعلقہ امیدوار کے ووٹ تصور ہوں گے۔
ووٹرز قومی اور صوبائی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ کے جاری کردہ شناختی کارڈ اپنے ہمراہ لانے کے پابند ہوں گے۔
ووٹر اگر بیلٹ پیپرز پر کوئی ایسا فالتو نشان لگائے جس سے اس کی شناخت ممکن ہو یا اگر وہ دو امیدواروں پر کراس کا نشان لگادے یا پھر وہ سرے سے کراس کا نشان نہ لگائے تو ووٹ غلط تصور کیا جائے گا۔
ووٹنگ کا وقت مکمل ہونے پر پریزائڈنگ افسر امیدوار یا ان کے نمائندوں کی موجودگی میں بیلٹ بکس کھولے گا، بیلٹ پیپرز کا معائنہ کرکے غلط ووٹ مسترد کردے گا، درست ووٹوں کی گنتی کرے گا اور امیدواروں کے حاصل شدہ ووٹ علیحدہ بیگز میں رکھ کر سیل کر دے گا۔
پریزائڈنگ افسر فارم 5 پر نتائج کا اندراج کرے گا اور یہ نتائج ریٹرنگ افسر چیف الیکشن کمشنر کو ارسال کردیے جائیں گے۔ سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار صدر پاکستان ہوں گے۔ اگر دونوں امیدوار برابر ووٹ حاصل کرتے ہیں تو فیصلہ قرعہ اندازی سے کیا جائے گا۔