نئی دہلی: (اُمت نیوز) بھارت میں قائم مودی حکومت نے ملک میں انتخابات قریب آتے ہی شہریت کا متنازع قانون ’سیٹیزن شپ امینڈمنٹ ایکٹ‘ نافذ کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی پارلیمنٹ نے مذہب کو شہریت کی بنیاد بنانے والے قانون کی منظوری دسمبر 2019ء میں دی تھی جس کے بعد ملک میں ‘سٹیزن شپ امینڈمنٹ ایکٹ” کیخلاف پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں 100 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔
مذکورہ قانون کے مطابق مرکزی حکومت 31 دسمبر 2014ء سے قبل بنگلا دیش، پاکستان اور افغانستان سے بھارت ہجرت کرنے والے ہندوؤں، پارسیوں، سکھوں، بدھ مت اور جین مت کے پیروکاروں اور مسیحیوں کو شہریت دے سکتی ہے۔
یاد رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے قانون نافذ کرنے کا اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا جب چند ہفتوں بعد ملک میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں، قانون کو انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والوں نے ’مسلمان مخالف‘ قرار دیا ہے کیونکہ مسلمانوں کو اس قانون کے دائرہ اختیار سے باہر رکھا گیا ہے۔
مسلمانوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والوں کا کہنا ہے یہ قانون اور مجوزہ نیشنل رجسٹر آف سیٹیزن بھارت کے 20 کروڑ سے زائد مسلمانوں کیخلاف امتیازی سلوک کا سبب بن سکتا ہے، قانونی کی آڑ میں حکومت سرحدی ریاستوں میں مقیم ان مسلمانوں کی شہریت ختم کر سکتی ہے جن کے پاس دستاویزات نہیں ہیں۔