کراچی (اُمت نیوز)کراچی کھلے سمندر میں کشتی ڈوبنے سے لاپتہ ہونے 14 ماہی گروں میں سے 10 ماہی گروں کی لاشیں نکال لی گئی، 9 لا شوں کی شناخت کرلی گئی۔
ترجمان پاک بحریہ کا کہنا ہے کہ مشترکہ سرچ آپریشن بقیہ چار ماہی گیروں کے ملنے تک جاری رہے گا۔
ترجمان پاک بحریہ کا کہنا ہے کہ پاک بحریہ اور میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے لاپتہ ماہی گیروں کی تلاش کےلیے ریسکیو آپریشن کرکے10 لاپتہ ماہی گیروں کے جسد خاکی کھلے سمندر سے نکال لیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ ماہی گیروں کی کشتی کو 5 مارچ حجامڑو کریک کےقریب حادثہ پیش آیا، پاک بحریہ اورپی ایم ایس اے کا 5 مارچ سے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ترجمان کے مطابق ملنے والے دس ماہی گیروں کے جسد خاکی سول حکام کے حوالے کردیے گئے ہیں، مشترکہ سرچ آپریشن بقیہ چار ماہی گیروں کے ملنے تک جاری رہے گا۔
خیال رہے کہ 6 روز قبل 5 مارچ کو ابراہیم حیدری سے شکار کے لیے گہرے سمندر میں جانے والی آل اسد نامی کشتی تیز ہواؤں کے باعث الٹ گئی تھی، حادثے میں کشتی میں سوار 45 ماہی گیر ڈوب گئے تھے، جن میں سے31 کو بچالیا گیا تھا۔
ڈوبنے والی کشتی کے 14 ماہی گیر لاپتہ تھے جن میں سے 4 ماہی گیروں کی لاشیں پہلے ہی مل گئی تھیں، تمام لاپتہ ماہی گیروں کا تعلق کراچی سے ہے، 100گھنٹے سے زائدکی جدوجہد کے بعد لاشیں حجامڑو کریک سے ملیں۔
کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں لاپتہ باقی 10 ماہی گیروں کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
سمندر سے ملنے والے 6 ماہی گیروں کی لاشوں کی شناخت ہوچکی ہے، ان افراد میں سجاد گندھرو، قیوم بہاری، شاہد، شیر ملاح، ریاض علی اور نور عالم شامل ہیں۔
احمد یوسف بھٹی کے مطابق اس سے قبل ایک لاش کی شناخت 21 سالہ شکیل ولد ثناء اللہ کے نام سے کی گئی، دوسرے کی شناخت 50 سالہ حسین بوڑھو ولد محمد قاسم سے کی گئی، تیسری لاش کی شناخت 34 ہاشم ولد مٹھن وسایو سے کی گئی۔
احمد یوسف بھٹی کا کہنا ہے کہ متوفی شکیل جمعہ گوٹھ ابراھیم حیدری کا رہائشی تھا، ابتدائی طور پر میتوں کی تدفین کے لیے 50 ہزار فی کس دیا جائے گا، باقی لائحہ عمل کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی ماہی گیروں کے ساتھ ہے، ورثہ کی امداد کا سلسلہ جاری رہے گا۔