رمضان کے دوران صحت کے خدشات،سبسڈیز کا از سر نو جائزہ لینے پر زور

اسلام آباد(اُمت نیوز)حکومت پاکستان نے رمضان کے دوران صحت کے خدشات کی روشنی میں سبسڈیز کا از سر نو جائزہ لینے پر زور دیا۔ہمیشہ کی طرح، رمضان کے دوران، حکومتِ پاکستان نے یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن، رمضان بازاروں اور دیگر ذرائع سے مختلف اشیائے خوردونوش پر سبسڈی فراہم کرنے کی اپنی روایت کو جاری رکھا۔ اگرچہ یہ عمل رمضان کے مقدس مہینے کے دوران کھانے پینے کی اشیاء کو سستا کرنے میں فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، لیکن کچھ رعایتی اشیاء کی غذائیت کے بارے میں عوامی صحت کے کارکنان نے خدشات کا اظہار کیا ہے۔سول سوسائٹی کی طرف سے بعض اشیاء، جیسے چینی اور بناسپتی گھی/تیل پر دی جانے والی رعایت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ یہ اشیاء موٹاپے اور دائمی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہیں۔ شواہد بتاتے ہیں کہ بناسپتی گھی/تیل میں موجود چینی اور ٹرانس فیٹی ایسڈ کا زیادہ استعمال دل کی بیماری، ذیابیطس، فالج، کینسر اور کئی دیگر دائمی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے۔ صحت عامہ کے ما ہرین کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ چینی اور بناسپتی گھی/تیل پر دی گئی سبسڈی کو واپس لے اور دال، پھل اور سبزیوں جیسے صحت بخش متبادل اشیاء پر سبسڈی جاری کریں۔گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکیوبیٹر (GHAI) کے اندرونِ ملک کوآرڈینیٹر، منور حسین، نے کہا، "سستی خوراک کا میسر ہونا یقیناً بہت اہم ہے۔ تاہم، ہمیں صحت عامہ پر ان سبسڈیوں کے اثرات کو ذہن میں رکھنا ہوگا۔ غیر صحت بخش کھانے کی اشیاء پر سبسڈی دینے سے عوام کو اس طرح کے کھانوں کا استعمال جاری رکھنے کی ترغیب ملے گی جن سے انکی صحت کو خطرہ لاحق ہے۔”اس مسئلے کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے، سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشیٹوز (CPDI) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مختار احمد نے کہا، "استعداد اور صحت کے درمیان توازن قائم کرنا ضروری ہے۔ غذائیت سے بھرپور کھانے کی کھپت کو ترغیب دے کر، حکومت یہ کام بخوبی کر سکتی ہے۔ کھانے کی اشیاء پر سبسڈی کا تعین، ان اشیاء کی غذائیت اور انکے صحت کو خطرات کی تشخیص کے بعد ہونا چاہیے۔”پاکستان یوتھ چینج ایڈوکیٹس (PYCA) کے کمیونیکیشن اینڈ ایڈووکیسی ڈائریکٹر، افشار اقبال، نے مزید کہا، "عالمی اداراہ صحت نے موٹاپے سے بچاؤ کے فریم ورک میں ہر قسم کی چکنائی/تیل اور چینی پر رعایت ختم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ سبزیوں اور دیگر غذائیت سے بھرپور اشیاء کو سبسڈی دیتے وقت ترجیح دینی چاہیے۔”سبسڈیز کا از سر نو جائزے کا مطالبہ عام خوراک سے منسلک غیر متعدی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ سے نمٹنے کے لیے عالمی کوششوں سے ہم آہنگ ہے۔ صحت عامہ کے حامیوں کو امید ہے کہ حکومت ان سفارشات پر غور کرے گی اور سبسڈی مختص کرنے میں قوم کی صحت کو ترجیح دے گی۔