کراچی کی مقامی عدالت نے نارتھ ناظم آباد سے لاپتہ ہونے والے 2 کم عمر بہن بھائی انابیہ اور ایان کو خالہ کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت میں نارتھ ناظم آباد سے لاپتہ کمسن بہن بھائی کی کسٹڈی والد کے حوالے کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
دونوں بچوں انابیہ اور ایان کو عدالت میں پہنچایا گیا جبکہ اس موقع پر بچوں کے والد اور دیگر رشتے دار بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے کہا کہ بچوں کی حوالگی سے قبل بچوں کا بیان ضروری ہے، بچوں کا بیان جج کے چیمبر میں ریکارڈ کیا جائے گا۔
بچوں کے والد کے وکیل نے کہا کہ بچوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جاتا رہا ہے، بچوں نے تشدد سے تنگ آکریہ قدم اٹھایا ہے، بچے نانی کے گھر پر رہنا نہیں چاہتے۔
بچوں کے ماموں کے وکیل نے کہا کہ بچوں کے والد کو تو ان کی کوئی فکر نہیں تھی، والد نے اتنے سالوں سے کوئی خرچ نہیں دیا۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ بچوں نے کہا ہے کہ ان پر ظلم و ستم اور مارپیٹ ہوتی تھی، گھر سے نکلے، گاڑی والے سے کہا ہمیں ایدھی ہوم پہنچا دو، گاڑی والے اچھے لوگ تھے، بچوں کو اپنے گھر لے گئے، انہوں نے صبح والدہ کو کال کی، کہا بچوں کو مال چھوڑ رہے ہیں۔
جس کے بعد عدالت نے دونوں بہن بھائی کا سیکشن 164 کے تحت بیان قلم بند کیا جس میں بچوں نے بتایا کہ مار پیٹ کی وجہ سے گھر سے چلے گئے تھے، ہمیں کسی نے اغوا نہیں کیا، ہم اپنی مرضی سے گئے تھے ۔
بچوں نے بیان میں کہا کہ ہم اپنی دوسری خالہ کے ساتھ جانا چاہتے ہیں، جس خالہ کے ساتھ پہلے رہتے تھے اس کے ساتھ نہیں رہنا۔
اس دوران بچوں کے والد کے وکیل نے کہا کہ بچوں کو ملازمین کی طرح رکھا جارہا تھا، بچوں سے واش روم تک صاف کروائے جاتے تھے، بچوں کی والدہ ڈھائی سال سے ملک سے باہر ہیں، دو سال سے والد کی بچوں سے ملاقات نہیں کرائی جارہی تھی۔
عدالت نے بچوں کی کسٹڈی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے بچوں کو خالہ سونیا کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے بچوں کی خالہ کو دونوں بچوں کے لیے 5،5 لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے بچوں کے والد کو کسٹڈی کے لیے باقاعدہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔