افغانستان(اُمت نیوز)افغانستان میں ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان سمیت کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی لیکن ایسے علاقے موجود ہیں جو ہمارے کنٹرول میں نہیں ہیں۔
طلوع نیوز کے مطابق پاکستان کے نمائند خصوصی برائے افغانستان آصف علی درانی کے بیان کی تردید کرتے ہوئےذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ، ’ہم افغانستان میں کسی غیر ملکی گروہ کی موجودگی کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں اور کسی کو افغان سرزمین کے استعمال کی جازت نہیں دیتے۔‘
آصف علی درانی نے اپنے بیان میں افغانستان میں ٹی ٹی پی کے شدت پسندوں کی موجودگی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 5 سے 6 ہزار لوگوں کو پناہ حاصل ہے۔
تاہم ترجمان طالبان نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ، ’ہم کسی کو افغان سرزمین پر آپریٹ کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ لیکن ایک بات ہمیں قبول کرنی چاہیئے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان طویل سرحد ہے جہاں پہاڑ اور جنگلات واقع ہیں۔ اورایسے علاقے موجود ہیں جو ہمارے کنٹرول میں نہیں ہیں۔‘
واضح رہے کہ پاکستان کے نمائند خصوصی برائے افغانستان آصف علی درانی نے یہ بیان پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز کے زیر اہتمام ”افغانستان میں امن اور مصالحت: پاکستان کے مفادات اور پالیسی آپشنز“ سیمینار کے دوران دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ، ’اسلام آباد کے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغان پراکسیز کے ذریعے بھارت سے رقم حاصل کر رہی ہے، اندازہ ہے کہ ٹی ٹی پی کے 5 سے 6 ہزار عسکریت پسندوں نے افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے، مذاکرات کے دوران پاکستان نے کابل میں عبوری حکومت سے کہا تھا کہ ٹی ٹی پی کو ہتھیار ڈالنے اور گروپ کو غیر مسلح کرنے اور اس کی قیادت کو حراست میں لینے کی ضرورت ہے۔‘
گزشتہ روز وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ افغان سرزمین سے ہمارے خلاف دہشت گردی ہورہی ہے، ان دہشت گردوں کو پاکستان میں بھی پناہ گاہیں میسر ہیں،پاکستان کو افغانستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا علم ہے۔ ہم پُرعزم ہیں کہ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے میں ضرور کامیاب ہوں گے۔ اس کے لیے سب کو متحد ہونا ہو گا۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں فوج کی چیک پوسٹ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے گذشتہ دورحکومت کے دوران افغانستان سے ہزاروں دہشت گردوں کو پاکستان لایا گیا اور ہمارے سینڑوں لوگوں کے قاتلوں کو معافی دی گئی جس کا خمیازہ ہم ملک میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کی صورت بھگت رہے ہیں۔