ماسکو (امت نیوز)روسی دارالحکومت ماسکو کے شمالی نواحی علاقے میں مسلح افراد نے ایک کنسرٹ ہال میں گھس کر دستی بم پھینکے اور فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 40افراد ہلاک اور 130زخمی ہو گئے۔روسی میڈیا کے مطابق جنگی لباس میں ملبوس پانچ افراد نے کروکس سٹی ہال میں گھس کر آٹومیٹک ہتھیاروں سے لوگوں پر فائرنگ کی، حملہ آوروں نے دھماکہ خیز مواد بھی استعمال کیا جس کے باعث زوردار دھماکے بھی ہوئے،حملے کے بعد کنسرٹ ہال اور شاپنگ مال میں آگ لگ گئی۔حملے کے بعد بھگدڑ مچ گئی اور لوگ جانیں بچانے کیلئے عمارت سے باہر بھاگے۔ روسی سپیشل فورسز کے کمانڈوز نے ہال کا محاصرہ کر لیا اور لوگوں کو بچانے اور حملہ آوروں کیخلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔دارالحکومت میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ ماسکو کے میئر نے رواں ہفتے تمام عوامی تقریبات منسوخ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
روسی حکومت نے حملے کو دہشت گردانہ قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے کہا کہ یہ ایک بدترین دہشت گردانہ حملہ ہے اورعالمی برادری کو اس بھیانک جرم کی مذمت کرنی چاہیے۔ پاکستان نے حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان متاثرین سے اظہار ہمدردری اور روسی عوام اور حکومت سے اظہار یکجہتی کرتا ہے۔روس نے کہا ہے کہ اگر حملے سے کوئی تعلق نکلا تو یوکرینی حکومت کے عہدیداروں کو چن چن کر مارا جائے گا۔امریکی وائٹ ہاؤس نے حملے کی مذمت کی اور کہا کہ فوری طور پر اس حملے میں یوکرین کے ملوث ہونے کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔یوکرین نے کہا ہے کہ اس حملے سے ہمارا کوئی قطعی کوئی تعلق نہیں ہے۔
امریکی ایوان صدر نے حملے کو ہولناک قرار دیا ہے اور وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ابھی تک اس حملے کے یوکرین سے کسی تعلق کا کوئی عندیا یا ثبوت نہیں ملا۔روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ انہیں ماسکو میں ہوئے دہشت گرد حملے میں یوکرین کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا لیکن سوال یہ ہے کہ ایک سانحے کی ابتدا میں ہی امریکا کسی کے معصوم ہونے کا نتیجہ کیسے اخذ کر سکتا ہے۔