رفح پر حملہ اسرائیل کی عالمی تنہائی کا باعث بنےگا : بلنکن کا انتباہ

 

تل ابیب ( اُمت نیوز ) امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے فلسطینی شہر رفح پر حملہ کیا تو اس کے ’عالمی طور پر تنہا‘ ہونے کے خطرات مزید بڑھ جائیں گے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق انٹونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کے امن مشن کے دوران نیتن یاہو سے ون آن ون ملاقات ایک ایسے وقت میں کی ہے جب اسرائیل کے غزہ پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا ہے۔

بلنکن نے تل ابیب میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل کی طرح ہمارا مقصد بھی حماس کی شکست ہے تاہم اس کے لیے رفح میں ایک بڑا آپریشن درست طریقہ نہیں، رفح میں کسی بھی زمینی فوجی کارروائی سے عام شہریوں کی ہلاکت کا زیادہ خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے انسانی امداد کے زیادہ تباہ ہونے کا بھی امکان ہے، ساتھ ہی اس سے دنیا بھر میں اسرائیل پر زیادہ تنہائی مسلط ہونے اور اس کی طویل مدت میں سلامتی اور استحکام کے خطرے میں پڑنے کا اندیشہ ہے۔

دوسری طرف نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے جمعہ کے روز بلنکن کو بتا دیا ہے کہ اسرائیل امریکہ کی حمایت کے بغیر بھی رفح شہر پر فوجی آپریشن شروع کرنے کا عزم لیے ہوئے ہے۔

نیتن یاہو نے بلنکن کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ ہمارے پاس رفح میں داخل ہونے اور وہاں حماس کے بچے کچھے جنگجوؤں کو ختم کیے بغیر حماس کو شکست دینے کا کوئی راستہ نہیں ہے، جس پر میں نے بلنکن سے کہا ہے کہ مجھے امید ہے کہ میں امریکہ کی حمایت سے ایسا کروں گا لیکن اگر ضروری ہوا تو یہ کام ہم اکیلے بھی کریں گے۔

رفح ، یہ وہ علاقہ ہے جہاں غزہ سے تعلق رکھنے والے 10 لاکھ سے زائد افراد نے اسرائیلی بمباری کے باعث پناہ لے رکھی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ بلنکن نے آج نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے دوران غزہ میں شہریوں کے تحفظ اور زمینی گزرگاہوں اور سمندری راستوں سے انسانی امداد جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ کئی ہفتوں سے اسرائیل پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ رفح پر حملہ کرنے سے باز رہے کیونکہ اس حملے سے بڑی انسانی تباہی کا خطرہ ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل امریکہ کی طرف سے تجویز کردہ قرارداد کا مسودہ منظور کرنے میں اس لیے ناکام رہی کہ روس اور چین نے اس کے خلاف ویٹو کردیا تھا۔ اس قرار داد میں غزہ میں فوری اور پائیدار جنگ بندی تک پہنچنے کی انتہائی ضرورت پر زور دیا گیا۔