نیویارک (امت نیوز) غزہ میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مین قرارداد منظور ہو گئی ہے۔ 15 رکنی سلامتی کونسل کے 14 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جب کہ امریکہ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
یہ قرارداد غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ایک امریکی قرارداد مسترد ہونے کے تین دن بعد منظور کی گئی ہے۔ امریکی قرارداد میں حماس پر بھی جنگ کی ذمہ داری ڈالی گئی تھی۔تاہم پیر کو منظور ہونے والی نئی قرارداد اس سے مختلف ہے۔ نئی قرارداد سلامتی کونسل کے غیر مستقل اراکین نے پیش کی۔قرارداد کی منظوری سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ اس قرارداد کو ویٹو کر دے۔ تاہم امریکا نے ایسا کرنے سے گریز کیا جس کی بدولت قرارداد منظور ہوگئی۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ رمضان المبارک کے دوران غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے جو بعد ازاں مستقل جنگ بندی پر منتج ہوگی۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گویترس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ اس قرارداد پر عمل ہونا چاہیے، ناکامی ناقابل معافی ہوگی۔
اقوام متحدہ میں امریکی مندوب لنڈا تھامسن نے حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ”ڈیل“ کو قبول کرے۔ترجمان کا کہنا تھا امریکا قرارداد میں موجود ہر بات سے اتفاق نہیں کرتا، اسی لیے اس نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔سلامتی کونسل کے جن غیر مستقل اراکین نے قرارداد پیش کی ان میں الجیریا، گیانا، ایکواڈور، جاپان، مالٹا، موزمبیق، سیرالیون، سلوانیہ، جنوبی کوریا اور سوئٹزرلینڈ شامل ہیں۔