اسلام آباد(اُمت نیوز) ملک میں ناروے کی موبائل فون کمپنی ٹیلی نار کے 100 فیصد حصص خریدے جانے کے باوجود انضمام کا معاملہ فی الحال التوا کا شکار ہے۔ پی ٹی سی ایل نے یہ حصص 108 ارب روپے کے عوض خریدے تھے۔
مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) کی جانب سے ٹیلی نار پاکستان میں 100 فیصد حصص کے مجوزہ حصول کے حوالے سے اہم معلومات جمع کروانے کا منتطر ہے۔
سی سی پی کو 29 فروری 2024 کو پی ٹی سی ایل کی انضمام سے قبل کی درخواست موصول ہوئی جو ابتدائی طور پر غلط فیس کے ساتھ جمع کرائی گئی تھی۔ بقایا فیس بعد میں 6 مارچ 2024 کو کمیشن کو بھجوائی گئی۔
20 مارچ 2024 کو مزید معلومات کی درخواست کے باوجود سی سی پی کو ابھی تک پی ٹی سی ایل کے وکلاسے مطلوبہ معلومات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
کمیشن کے پاس تمام مطلوبہ معلومات جمع ہونے کے بعد جانچ پڑتال مکمل کرنے کے لئے30 ورکنگ دن ہوں گے۔ پہلے مرحلے کے جائزے کے لیے 30 ورکنگ ڈے ٹائم فریم کا آغاز پی ٹی سی ایل کے وکلا کی جانب سے کمیشن کی جانب سے مانگی گئی بقایا معلومات جمع کرانے کے بعد ہوگا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ سی سی پی کا محکمہ انضمام اس وقت 21 درخواستوں پر کارروائی کررہا ہے۔ پی ٹی سی ایل کی جانب سے ٹیلی نار کا حصول ان درخواستوں میں سے ایک ہے۔
پاکستان کی موبائل ٹیلی کام انڈسٹری میں مجموعی طور پر 5 ادارے جاز، زونگ، ٹیلی نار پاکستان، وارد اور یوفون کام کررہے تھے۔ جاز نے 2016 میں وارد کو حاصل کیا جبکہ پی ٹی سی ایل کا یوفون کے نام سے ایک مکمل ملکیتی ماتحت ادارہ ہے۔
کمیشن کو پی ٹی سی ایل کی جانب سے مطلوبہ حصول کے حوالے سے ایک حریف کی جانب سے خدشات بھی موصول ہوئے ہیں۔ سی سی پی مقررہ وقت پر اپنی ذمہ داریاں مکمل کرے گی۔
سی سی پی مسابقتی ایکٹ، 2010 اور مسابقت (انضمام کنٹرول ریگولیشنز) کے سیکشن 11 کے مطابق انضمام کی منظوری دیتی ہے۔ ان قواعد و ضوابط کے تحت، انضمام پہلے مرحلے کے جائزے سے مشروط ہے جو عام طور پر مطلوبہ دستاویزات جمع ہونے تک 30 دن کے اندر ختم ہوجاتا ہے تاہم پی ٹی سی ایل کی جانب سے ٹیلی نار پاکستان کے مجوزہ حصول کے معاملے میں پی ٹی سی ایل کے وکلا کی جانب سے نامکمل معلومات جمع کرانے کی وجہ سے یہ عمل تاخیرکا شکار ہے۔
انضمام کے لئے جو غالب پوزیشن بنانے یا مضبوط کرکے مسابقت کو نمایاں طور پر کم کرنے کا امکان رکھتے ہیں ، دوسرے مرحلے کا زیادہ سخت جائزہ لیا جاتا ہے ، جو 90 دن تک جاری رہتا ہے، یہ جامع دستاویزات پیش کرنے پر منحصر ہوتا ہے۔
انضمام کے لئے سی سی پی کی طرف سے مقرر کردہ حدود میں پارٹی کا سائز اور لین دین کا سائز شامل ہے۔ اگر انضمام کرنے والی جماعتوں میں سے کسی ایک کے اثاثے 30 کروڑ روپے سے زائد ہیں یا مشترکہ اثاثے ایک ارب روپے سے زائد ہیں، یا اگر ایک جماعت کی سالانہ آمدن 50 کروڑ روپے سے زیادہ ہے یا پارٹیوں کی مشترکہ آمدنی ایک ارب روپے سے زیادہ ہے تو انضمام سی سی پی کی جانچ پڑتال کے دائرے میں آتا ہے۔
مزید برآں، لین دین کے حجم کے لیے، اگر ٹرانزیکشن ویلیو 100 ملین روپے سے زیادہ ہے یا اگر ایک فریق حصص کے حصول کے ذریعے دوسری پارٹی میں 10 فیصد یا اس سے زیادہ ووٹنگ کے حقوق حاصل کرتا ہے، تو انضمام سی سی پی کے جائزے سے مشروط ہے۔
پی ٹی سی پی کی جانب سے پی ٹی سی ایل کے انضمام سے قبل کی درخواست پر پیش رفت کے حوالے سے گمراہ کن معلومات شائع کرنے والے متعدد اخبارات کا حوالہ دیتے ہوئے سی سی پی نے میڈیا کو خبردار کیا ہے کہ وہ انضمام کے بارے میں قیاس آرائیوں اور قبل از وقت معلومات کے پھیلاؤ سے گریز کریں۔ درست معلومات کے لیے براہ راست کمیشن سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹیلی نارنے پاکستان میں 18 سال قبل موبائل فون سروس کا آغاز کیا تھا اور اس کمپنی کے صارفین کی تعداد ساڑھے چار کروڑ سے زائد ہے۔