لاہور(اُمت نیوز)کپتان لاہور قلندرز شاہین شاہ آفریدی نے اونر ثمین رانا کے ساتھ پوڈ کاسٹ میں کہا کہ پہلی مرتبہ مجھے 2019میں فرنچائز ٹیم کی قیادت کی پیشکش ہوئی تب میں بہت چھوٹا تھا، اس وقت میں نے ہارنے کی وجہ ضرور بتائی لیکن یہ بھی کہا تھا کہ کپتان تبدیل نہ کیجیے گا، اگر میں اس وقت کپتانی کا سوچتا تو ٹیم بکھر جاتی، اس وقت مجھے لگتا تھا کہ اچھا فیصلہ نہیں ہو گا۔
شاہین نے کہا کہ 2022 میں جب کپتان بنایا گیا تو مجھے تب بھی یقین نہیں آیا، شاہد آفریدی نے مجھے کپتانی سے اس لیے منع کیا تھا کہ انھیں میری بولنگ متاثر ہونے کا ڈر تھا، میرا کہنا تھا کہ بولنگ سے لیڈ کرنے کی کوشش کروں گا، انھوں نے کہا کہ جب بھی کوئی ٹیم ہارے تو سب سوچتے ہیں کہ کپتان نے ہروایا لیکن ایسا نہیں ہوتا ہے، 11 کی ٹیم پر الزام صرف ایک قیادت کرنے والے شخص پر آتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ کپتانی میں ہر صورتحال میں سب کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھنا چاہیے، میں کسی کو ڈنڈے مار کر سیدھا نہیں کر سکتا، ڈنڈا جسم کو نقصان پہنچاتا ہے زبان دل میں سوراخ کر سکتی ہے، اس کو درست جگہ پر استعمال کرنا چاہیے، کھیل کو کھیل سمجھیں، ڈنڈے کا زخم ٹھیک ہو جاتا ہے زبان کا نہیں، مجھے کہا جاتا ہے کہ رویہ سخت رکھیں مگر اس سے کیا ہو گا، میرے سخت ہونے سے نئے کھلاڑیوں پر کیا اثر پڑے گا؟ زیادہ سمجھانے سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا، کھلاڑی کو بیک کرنا اور اعتماد دینا چاہیے کیونکہ وہ اپنی مہارت اور محنت سے یہاں تک پہنچتا ہے، کرکٹ میں ہر روز کچھ نیا سیکھنے کو ملتا ہے۔