کراچی(اُمت نیوز) عثمان خان تمام کشتیاں جلا کر پاکستان آ گئے۔ یو اے ای کو سینٹرل کنٹریکٹ ختم کرنے کا نوٹس بھیج دیا،وہ آئندہ سال اماراتی ٹیم کی نمائندگی کے اہل ہو سکتے تھے
کو کاکول میں جاری فٹنس کیمپ میں پی سی بی نے عثمان خان کو حصہ بنایا ہے،انھوں نے ملتان سلطانز کی جانب سے ایچ بی ایل پی ایس ایل 9 میں عمدہ پرفارم کیا،2 سنچریوں اور اتنی ہی ففٹیز کی مدد سے وہ 430 رنز بنا کر بیٹرز میں دوسرے نمبر پر رہے، اس کارکردگی سے سلیکٹرز کی توجہ ان کی جانب مبذول ہوئی۔
ذرائع نے بتایا کہ عثمان خان نے گذشتہ روز امارات کرکٹ بورڈ کو اپنا سینٹرل کنٹریکٹ ختم کرنے کا نوٹس بھیج دیا، اس میں انھیں پی سی بی سے بھی قانونی مشاورت ملی، وہ اب مکمل طور پر پاکستان کرکٹ میں اپنا مستقبل بنانا چاہتے ہیں۔
عثمان نے 2017 میں کراچی وائٹس کی جانب سے فرسٹ کلاس ڈیبیو کیا، 2 فرسٹ کلاس میچز کی چار اننگز میں وہ صفر،8 ،9 اور22 تک محدود رہے، اس کے بعد بہتر مستقبل کیلیے یو اے ای چلے گئے، آئندہ برس جون تک وہ اماراتی ٹیم کی نمائندگی کے حقدار بن جاتے۔
امارات کرکٹ بورڈ نے ان کو مالی مشکلات سے بچانے کیلیے سینٹرل کنٹریکٹ بھی دیا،رواں سال آئی ایل ٹی ٹوئنٹی میں انھوں نے مقامی کھلاڑی کی حیثیت سے گلف جائنٹس کی نمائندگی کی،گوکہ وہ پاکستانی پاسپورٹ ہولڈر ہیں لیکن بھارتی اونر کی فرنچائر میں شمولیت کیلیے انھیں لوکل پلیئر قرار دیا گیا،انھیں 50 ہزار ڈالر )تقریبا ایک کروڑ 40 لاکھ روپے ) معاوضہ ملا۔
عثمان نے غیرملکی کرکٹر کی حیثیت سے پی ایس ایل میں حصہ لیا اور وہ ای سی بی سے این او سی لے کر پاکستان آئے تھے، انھیں فائنل کے بعد رات کو دبئی واپس جانا تھا مگر نہیں گئے،اس دوران وہ پی سی بی کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے، ملتان سلطانز کی ایک اعلیٰ شخصیت نے ان کے معاملات طے کرانے میں اہم کردار ادا کیا، اب عثمان نے معاہدہ ختم کرنے کا نوٹس بھیج دیا، معاہدے کی خلاف ورزی پر ان کے آئندہ اماراتی ٹورنامنٹس میں شرکت پر پابندی بھی عائد ہو سکتی ہے۔
انھیں پاکستان میں کسی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ نہ صرف نیوزی لینڈ سے سیریز بلکہ ورلڈکپ اسکواڈ میں بھی شامل ہوں گے، اسی وجہ سے انھوں نے اماراتی کرکٹ میں اپنے لیے دروازے بند کر لیے ہیں۔
یاد رہے کہ تقریبا 29 سالہ عثمان خان نے چند روز قبل ایک غیرملکی ویب سائٹ کو انٹرویو میں پاکستان کیلیے کرکٹ نہ کھیلنے کا کہا تھا لیکن اب ذہن بدل لیا ہے ۔