نئی دہلی: بھارتی ریاست اتر پردیش سے 5 باررکن قانون ساز اسمبلی منتخب ہونے والے معروف مسلمان سیاستدان مختار انصاری جمعرات 28 مارچ کی شام مبینہ طور پرجیل میں زہر دیے جانے سے انتقال کرگئے۔
ستمبر 2022 سے یوپی کی مختلف عدالتوں سے 8 مقدمات میں سزا سنائے جانے کے بعد وہ بانڈا جیل میں قید تھے۔ ان کی اچانک موت کے بعد احتجاج کے خدشے پر بھارتی انتظامیہ نے کئی شہروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی ہے۔ مختار انصاری کو بھارتی میڈیا گینگسٹر قرار دیتا ہے لیکن وہ تحریک آزادی رہنما کے پوتے تھے۔ اُن کے دادا 1927 میں کانگریس کے صدر تھے۔
انڈا ضلع جیل میں بند مختار انصاری کو روزہ افطار کرنے کے بعد طبیعت خراب ہونے پر رانی درگاوتی میڈیکل کالج لے جایا گیا۔ اس سے قبل ڈاکٹروں کو ان کے علاج کے لیے جیل بلایا گیا تھا جن کے یہ بتانے پر کہ سیاستدان کو دل کا دورہ پڑا ہے، اُنہیں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مختار انصاری کو بے ہوشی کی حالت میں رات 8 بج کر 25 منٹ پر ہسپتال لایا گیا تھاجہاں9 ڈاکٹروں کا ایک پینل ان کا علاج کر رہا تھا۔مختار انصاری کے اہل خانہ کی جانب سے مبینہ سازش کا الزام عائد کیے جانے کے بعد مجسٹریٹ کی جانب سے تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ بیٹے عمر انصاری نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد کوکھانے کے ذریعے زہر دیا گیا۔
اس سے کچھ دن پہلے مختار انصاری نے بارہ بنکی کی ایک عدالت کو بتایا تھا کہ انہیں جیل کے اندر زہر ملا کھانا دیا گیا تھا۔ اُنہیں پیٹ میں درد کی شکایت کے بعد 26 مارچ کو تقریباً 14 گھنٹوں تک ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔