سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد نہ ہو تو توہینِ عدالت کا نوٹس ہوتا ہے، فائل فوٹو
سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد نہ ہو تو توہینِ عدالت کا نوٹس ہوتا ہے، فائل فوٹو

جو جتنا زیادہ جھوٹ بولے گا اتنا ہی سوشل میڈیا پر بکے گا،چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں صحافیوں کو ایف آئی اے کے نوٹسز کیخلاف درخواست پر چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ میری اہلیہ کے بارے میں غلط خبر چل گئی،کہا گیا میری اہلیہ فل کورٹ میٹنگ میں میرے ساتھ بیٹھی ہوئی تھیں،کیا ہم سارادن بیٹھ کر وضاحتیں جاری کرتے رہیں؟کہا جائے گا چیف جسٹس کی وائف نے تو تردید جاری نہیں کی،کیا تاثر جائے گا اس خبر سے کہ چیف جسٹس کی اہلیہ آفیشل میٹنگ میں بیٹھی تھیں؟ایسی خبر چلانے والوں کو کیا توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں؟کیا فرد جرم عائد کرکے انہیں جیل بھیجیں۔

سپریم کورٹ میں صحافیوں کو ایف آئی اے کے نوٹسز کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا ایسی درخواست عدالت کا غلط استعمال نہیں ہے؟اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ بالکل یہ پراسس کا غلط استعمال ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے تو اپنا احتساب کرکے دکھایا ہے۔

دوران سماعت بیرسٹر صلاح الدین نے مطیع اللہ جان کیس کا حوالہ دیا،چیف جسٹس نے کہاکہ اگر میں ایک کیس کو اوپن اینڈ شٹ کہوں تو وہ مطیع اللہ جان کیس ہے،آپ کے پاس اس واقعہ کی ویڈیو ہے،حکومت اخبار میں اشتہار کیوں نہیں دیتی کہ ان لوگوں کی تلاش ہے،اگر کچھ نہیں کرتے تو ایسا آرڈر آئے گا جو آپ کو پسند نہیں آئے گا۔

اگلے دن میری اہلیہ کے بارے میں غلط خبر چل گئی،کہا گیا میری اہلیہ فل کورٹ میٹنگ میں میرے ساتھ بیٹھی ہوئی تھیں،کیا ہم سارادن بیٹھ کر وضاحتیں جاری کرتے رہیں؟کہا جائے گا  چیف جسٹس کی وائف نے تو تردید جاری نہیں کی،کیا تاثر جائے گا اس خبر سے کہ چیف جسٹس کی اہلیہ آفیشل میٹنگ میں بیٹھی تھیں؟

ایسی خبر چلانے والوں کو کیا توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں؟کیا فرد جرم عائد کرکے انہیں جیل بھیجیں،اپنے تھمب نیل اور اپنی خبر میں انہوں نے یہی کہہ دیا،کیا زیادہ ٹوئٹس، لائکس سے پیسے کمائے جارہے ہیں؟ کسی صحافی پر جھوٹ بولنا ثابت ہو جائے اس کی ممبرشپ ختم کریں گے؟

بیرسٹر صلاح الدین نے کہاکہ وارننگ دے کر، شوکاز کرکے ممبرشپ ختم کر سکتے ہیں ،چیف جسٹس نے کہاکہ اس سے کیا ہو جائے گا؟ آپ آفیسر آف کورٹ ہیں حل بتائیں ،بیرسٹر صلاح الدین نے کہاکہ ہتک عزت کا قانون پاکستان میں اتنا مضبوط نہیں اس لئے یہ سب ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا صحافیوں نے اپنے ممبر کیخلاف کارروائی کی؟یہ سب ٹریڈ یونین بن گئی ہیں،ہم نے تو آپ کو اپنے ادارے میں کرکے دکھایا،آپ بھی کرکے دکھائیں ناں،جو جتنا زیادہ جھوٹ بولے گا اتنا ہی سوشل میڈیا پر بکے گا، جھوٹے تبصرے کرکے ڈالر کمائے جاتے ہیں،کیا ہم جھوٹ پھیلانے والوں کو جیل بھیج دیں؟کیا پیسے کمانے کیلئے ایسی خبریں خود سے تیار کی جاتی ہیں؟کوئی صحافی اپنی خبر میں جھوٹا ثابت ہو تواس کے خلاف کیا کارروائی ہوتی ہے؟۔

یرسٹر صلاح الدین نے کہاکہ برطانیہ میں ہتک عزت کاقانون بہت مضبوط ہے،برطانیہ میں پاکستانی چینلز بھاری جرمانوں کے سبب نشریات جاری نہیں رکھ سکتے،چیف جسٹس نے کہاکہ اب اگر کسی کو نوٹس جاری کرکے طلب کریں تو سارے ہمارے سامنے کھڑے ہو جائیں گے،وہ معاشرے ترقی کرتے ہیں جہاں اداروں میں اندرونی احتساب ہو، ہم نے تو اپنا احتساب کرکے دکھایا۔

سپریم کورٹ نے تمام درخواست گزاروں کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے نوٹسز جاری کر دیئے،عدالت نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی گئی ۔