اسلام آباد ( اُمت نیوز) عدالتی امور میں مداخلت کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط پر آج سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوگی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ ازخود نوٹس کیس کی سماعت آج صبح ساڑھے 11 بجے کرے گا، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان بینچ کا حصہ ہیں، قاضی فائز عیسیٰ بطور چیف جسٹس اپنے پہلے سوموٹو نوٹس کیس کی سماعت کریں گے۔
یاد رہے کہ 30 مارچ کو ہائیکورٹ ججز کے الزامات کے معاملے پر جسٹس (ر) تصدق جیلانی کی سربراہی میں ایک رکنی انکوائری کمیشن بنایا گیا جس کی منظوری کابینہ نے دی تھی، وزیر اعظم شہباز شریف اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ملاقات میں انکوائری کمیشن پر اتفاق ہوا تھا۔
چند روز قبل ہی سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی اور وزیر اعظم شہباز شریف کو بذریعہ خط آگاہ کر دیا، جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے لکھا کہ خود پر اعتماد کرنے پر وزیر اعظم اور کابینہ کا مشکور ہوں، چیف جسٹس اور سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کا بھی اعتماد کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
خط میں جسٹس تصدق نے اپنے جواب میں ججز کی طرف سے لکھے گئے ایک خط کے پیرا گراف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اس معاملے کو ادارے کی سطح پر حل کریں، ججز نے خط سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبران اور چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھا، اس تناظر میں انکوائری کمیشن کا قیام آرٹیکل 209 کے زمرے میں نہیں آتا۔
عدالتی امور میں ایجنسیوں کی مداخلت سے متعلق الزامات کی جوڈیشل انکوائری کیلئے سپریم کورٹ میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے درخواست دائر کر دی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 6 ججز کے خط پر سپریم کورٹ ججز سے جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، ججز کو دھمکانے اور عدالتی امور میں مداخلت کے ذمہ داران کو مثالی سزا دی جائے۔