نیویارک ( اُمت نیوز) اسرائیل پر ایران کے حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا جو کچھ دیر بعد ہی بغیر کسی اہم نتیجے کے ملتوی کر دیا گیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس اسرائیلی درخواست پر طلب کیا گیا، اسرائیل نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل اسرائیل پر ایرانی حملے کی مذمت کرے اور ایران کے پاسدارانِ انقلاب کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے کیلئے اقدامات اٹھائے۔
اسرائیل کی درخواست پر طلب کیا گیا سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس رسمی کارروائی کے بعد ملتوی کر دیا گیا، سلامتی کونسل میں اسرائیل ایران تنازع پر مزید بحث بعد میں کی جائے گی۔
سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ کسی بھی ریاست کی علاقائی سالمیت کیخلاف طاقت کا استعمال منع ہے، مشرق وسطیٰ تباہی کے دہانے پر ہے، خطے کو تباہ کن جنگ کے خطرے کا سامنا ہے۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے مزید کہا ہے وقت آگیا کہ کشیدگی کم اور زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کیا جائے، غزہ میں جنگ بندی، یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی اور امداد کی فراہمی سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، فرانس کے مندوب نے بھی ایران اور اس کے اتحادیوں سے خطے میں عدم استحکام پیدا سے گریز کرنے کی اپیل کی۔
اجلاس میں امریکا کے نائب مندوب رابرٹ ووڈ نے کہا کہ سلامتی کونسل ایران کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کرے، ایران اور اس کے شراکت داروں سے حملے بند کرائے جائیں، ایران کو جوابدہ بنانے کیلئے امریکا مزید اقدامات کرے گا۔
اقوام متحدہ میں برطانوی مندوب باربرا ووڈورڈ نے کہا کہ برطانیہ ایران کے حملے کے بعد اسرائیل کی سلامتی، اردن اور عراق سمیت علاقائی شراکت داروں کیلئے کھڑا رہے گا، مزید کشیدگی روکنے اور صورتحال مستحکم کرنے کیلئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
سلامتی کونسل کے اجلاس کے موقع پر ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نے خبردار کیا کہ اگر امریکا نے ایران کیخلاف فوجی کارروائی شروع کی تو ایران مناسب ردعمل کا حق استعمال کرے گا۔