محمد علی:
اسرائیل کے خوف کا بُت ٹوٹ گیا۔ تاریخ میں پہلی بار ایران نے اسرائیل پر براہ راست حملہ کر دیا۔ گوکہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کیے گئے حملے کی شدت کم تھی، لیکن اس سے امریکا، اسرائیل اور دیگر مغربی قوتوں کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ اسرائیل کسی بھی مسلم ملک کے حملے سے محفوظ نہیں ہے۔
ایرانی حملے کے بعد اسرائیل کے ایک بڑی عسکری قوت ہونے کے دعوے سے ہوا نکل گئی ہے۔ ایران پر جوابی کارروائی کے معاملے میں امریکا بھی اسرائیل کی حمایت سے پیچھے ہٹ گیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو کو خبردار کیا ہے کہ تہران پر حملے میں وہ اس کا ساتھ نہیں دے گا۔
ایرانی حکومت کے جرأت مندانہ اقدام پر مسلم ممالک میں جشن کا سماں ہے۔ اتوار کے روز مسلم دنیا کے مختلف دارالحکومتوں میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ تہران کے علاوہ بغداد، دمشق اور بیروت میں فضا اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھی۔ سرکاری سطح پر افغان حکومت نے ایرانی کارروائی کی حمایت کی اور کہا کہ ایران نے اسرائیل پر حملہ اپنے جائز دفاع میں کیا۔
سوشل میڈیا پر بھی دنیا بھر سے مسلمانوں نے اسرائیل کو اوقات یاد دلانے پر مسرت کا اظہار کیا۔ خوشی سے سرشار مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم مسلمان ہیں، اس لیے پیٹھ پر وار نہیں کرتے۔ اسرائیل نے دشمق میں بزدلانہ حملہ کیا، لیکن اس کے خلاف علی الاعلان کارروائی کی گئی۔ ایران نے امریکا کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ اگلے 24 گھنٹے میں اسرائیل پر حملہ کیا جائے گا۔ جبکہ دیگر علاقائی ممالک کو بھی اطلاع دے دی گئی تھی، تاکہ وہ کسی حادثے کی صورت میں احتیاطی اقدامات کرلیں۔
ایران نے انتہائی کیلکولیٹڈ اور موثر حملہ کیا، جسے اطلاع ملنے کے باوجود اسرائیل لانچ ہونے سے پہلے روک نہ سکا۔ جبکہ ایران سے اسرائیل کی جانب 300 ڈرونز اور میزائل داغے گئے، جنہیں اس نے امریکا کی مدد سے فضا میں ورکنے یا تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ واضح رہے کہ ایران نے اسرائیل پر حملہ شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر بمباری کے جواب میں کیا ہے، جس میں قدس فورس کے کمانڈر جنرل محمد رضا زاہدی سمیت 6 ایرانی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
ایران نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل پر حملہ کرکے اس نے اپنا حساب برابر کردیا ہے۔ جبکہ اسرائیل میں اس وقت سکتہ طاری ہے۔ اور ایران، شام، لبنان اور دیگر مسلم ممالک کو تباہ و برباد کر دینے کی دھمکیاں دینے والا اسرائیل اس وقت جوابی حملے کے اعلان سے بھی گریزاں ہے۔ تاہم مغربی میڈیا نے اس کی عزت رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل بہت جلد ایران کو جواب دے گا۔
بی بی سی نے اپنے ایک تجزیے میں کہا ہے کہ اسرائیل ایران پر براہ راست حملہ نہیں کرے گا بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر منصوبہ بندی کرے گا۔ ایران کو پراکسی حملے سے جواب دیا جائے گا جیسا اس سے یکم اپریل کو دمشق میں کیا تھا۔ جبکہ برطانوی اخبار ٹیلیگراف کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل قم، امیدیہ اور شیزار شہر میں اُن ایرانی اڈوں کو ہدف بنا سکتا ہے جہاں سے اس پر راکٹ فائر کیے گئے۔ یہی نہیں ٹیلیگراف نے کہا ہے کہ اسرائیل ایران میں کم از کم 10 فوجی اڈوں، نیول بیس، جوہری تنصیبات اور سائٹس یا میزائل کے ذخائر کو نشانہ بناکر تباہ کر سکتا ہے۔
اسرائیلی جنگی کابینہ کے وزیر بینی گینٹز نے کہا ہے کہ اسرائیل صحیح وقت آنے پر ایران کی جانب سے کیے گئے حملے کی قیمت وصول کرے گا۔ کینٹز نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ کہ کیونکہ ہمارا دشمن (ایران) ہمیں نقصان پہچانا چاہتا ہے اس لیے ہم مزید متحد اور مضبوط رہنے کی کوشش کریں گے۔ جبکہ ایران نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس نے اب کوئی حملہ کیا تو زیادہ بڑے پیمانے پر جواب دیا جائے گا۔