اسلام آباد(اُمت نیوز)قومی ٹیم کے سابق ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ نے عہدے سے ہٹانے پر لب کشائی کردی۔
خصوصی انٹرویو میں سابق کپتان محمد حفیظ نے بطور ٹیم ڈائریکٹر اور ہیڈ کوچ سفر انتہائی مختصر رہنے کے سوال پر کہا کہ میرا تقرر 4 سال کیلئے ہوا تھا، بورڈ حکام چاہتے تھے کہ میں اگلے ورلڈکپ تک ڈائریکٹر کے طور پر ٹیم کو لے کر چلوں تاہم نئی مینجمنٹ نے اس سارے معاملے کو سیاسی انداز میں ڈیل کرتے ہوئے معاہدہ 2ماہ میں ہی ختم کردیا۔
انہوں نے کہا کہ معاہدہ ختم کرکے پاکستان کرکٹ کیلئے اچھا نہیں کیا، کھیل کے فیصلے سیاسی انداز میں ہونے سے مثبت نتائج سامنے نہیں آسکیں گے، جو ہوا بدقسمتی ہے اس میں میرا نہیں کرکٹ کا نقصان ہوا۔ پہلے مکی آرتھر کو آن لائن کوچ بنا دیا گیا، اس فیصلے کو بورڈ کے اپنے لوگ درست نہیں سمجھتے تھے۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ میں نے لیول ون کوچنگ کورس ہی کیا ہے اس لیے کوچنگ پر سوال اٹھائے گئے، اس حوالے سے لوگوں کی عجیب سوچ ہے کہ میری 20 سال کی کرکٹ اہم نہیں،اگر 5 روز کا کورس کر جاؤں تو کوچنگ کا اہل بن سکتا ہوں، میرے کرکٹ میں تجربے اور علم کی قدر نہیں کی گئی۔
حفیظ نے کہا کہ میرا کام تو بطور ڈائریکٹر ٹیم کیلیے حکمت عملی بنانا اور کوچز کے ذریعے اس پر عمل درآمد کرانا تھا،مختصر وقت کیلئے تو میں آنا ہی نہیں چاہتا تھا کیونکہ اس دوران کچھ بدل نہیں سکتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے ساتھ جو ہوا سیاسی فیصلہ تھا، بہرحال پاکستان کرکٹ کیلیے میری نیک خواہشات ہیں، اب جو بھی فیصلے کیے گئے ان افراد کو طویل مدت کیلیے کام کرنے دیا جائے تاکہ وہ درست انداز میں اپنی منصوبوں پر عمل درآمد کرواسکیں۔
واجبات کی عدم اادائیگی سے متعلق سوال پر محمد حفیظ نے کہا کہ پیسہ میری ترجیحات میں شامل نہیں، ترجیح تو پاکستان کرکٹ کی بہتری تھی، ایک چھوٹی سی رقم رہتی ہے جو بورڈ سے مل جائے گی، یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔