ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی وزیراعظم شہبازشریف کے ساتھ و ن آن ون ملاقات ہوئی، فائل فوٹو
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی وزیراعظم شہبازشریف کے ساتھ و ن آن ون ملاقات ہوئی، فائل فوٹو

پاکستان اور ایران کا دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں اور تجارتی حجم بڑھانے پر اتفاق

اسلام آباد: ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی جس میں دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم بڑھانے کے لیے آٹھ شعبہ جات میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کردیے گئے۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی 3 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے، جہاں نور خان ائربیس پر وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس ریاض حسین پیرزادہ نے ان کا استقبال کیا۔ بعد ازاں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی وزیرِاعظم ہاؤس پہنچے تو وزیرِاعظم شہباز شریف نے مہمان کا استقبال کیا۔

وزیراعظم ہاؤس آمد کے موقع پر مسلح افواج کے دستوں کی جانب سے ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔ وزیراعظم ہاؤس میں وفاقی کابینہ کے ارکان کا ایرانی صدر کے ساتھ تعارف کرایا گیا جب کہ ایرانی صدر نے بھی اپنے وفد کے ارکان کو وزیراعظم شہباز شریف سے متعارف کرایا۔

اسلام آباد کی ایک شاہراہ کو ایران ایونیو کا نام دے دیا گیا، دونوں شخصیات نے ایران ایونیو شاہراہ کا افتتاح بھی کیا۔ ایرانی صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے ارتھ ڈے کی مناسبت سے پودا بھی لگایا۔

بعد ازاں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی وزیراعظم شہبازشریف کے ساتھ و ن آن ون ملاقات ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان نیک خواہشات کا تبادلہ ہوا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عام انتخابات کے بعد آپ پہلے سربراہِ مملکت ہیں جو پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم آپ کے اس دورے کا خیر مقدم کرتی ہے۔

ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے پاکستان آمد پر پُرتپاک استقبال کیے جانے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان ایران پاکستان دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہوئی۔

ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور مواصلاتی روابط بڑھانے کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان ایران مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔

ایرانی صدر اور وزیراعظم کی ملاقات کے بعد وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے بعدازاں دونوں جانب سے آٹھ شعبوں میں تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے، دونوں جانب سے وزرا نے باری باری آکر دستخط کیے۔

دونوں رہنماؤں نے  مشترکہ طور پر میڈیا سے گفتگو بھی کی اور دہشت گردی کے خاتمے سمیت دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔

غزہ کے معاملے پر ایران نے مضبوط موقف اپنایا، شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ غزہ کے معاملے پر ایران نے مضبوط موقف اپنایا جو کہ قابل تعریف ہے، 35ہزار مسلمان شہید کردیے گئے اور عالم اقوام و عالم اسلام خاموش ہے، ہمیں مل کر ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنی ہوگی، پاکستان فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح کشمیر کی زمین بھی بھارتی کی جانب سے ان کے لہو سے سرخ کردی گئی ہے پاکستان کشمیر میں بھی ظلم کو بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے، ایران نے کشمیر کے حق میں آواز بلند کی۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے صدر فقہ اور قانون پر مہارت رکھتے ہیں، ہمیں اپنی سرحدوں پر کاروبار کو وسعت دینی ہوگی، ہمیں موقع ملاہے کہ اپنی دوستی کو مزید مضبوط کریں، ایران کے آزادی کے بعد سب سے پہلے پاکستان کو تسلیم کیا۔

دونوں ممالک دہشت گردی کے خاتمے کیلیے مل کر کام کریں گے، ایرانی صدر

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین ہمارے لیے قابل احترام ہے، فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ ضروری ہے، فلسطین میں اسرائیلی ظلم کے خلاف پاکستان عوام کا ردعمل قابل تحسین ہے، غزہ کے عوام کی حمایت پر پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، اقوام عالم، پاکستان اور دنیائے اسلام کو فلسطین کے لیے آواز بلند کرنی ہوگی۔

ایرانی صدر نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیلی مظالم اور نسل کشی پر پاکستان کے موقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، فلسطین کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کررہی، ایک دن فلسطین کے لوگوں کو ان کا حق مل جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین ہمارے لیے قابل احترام ہے، پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات میں اضافے کے وسیع مواقع موجود ہیں، پاک ایران کے درمیان مذہبی و ثقافتی تعلقات ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون ناگزیر ہے، دونوں ممالک دہشت گردی، منظم جرائم اور منشیات کے خاتمے کے لیے مل کر کام کریں گے۔

ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تجارت کے بہت مواقع ہیں ہمارا تجارتی حجم بہت کم ہے اسے بڑھانا ہوگا ، بارڈر مارکیٹ سے تجارت کا فروغ ہوگا اور نئی مواقع حاصل ہوں گے۔