اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران 9 رکنی یا اس سے زیادہ کا لارجر بنچ بنانے کیلیے درخواستیں منظور کر لیں۔
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 6رکنی بنچ نے سماعت کی،سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے بنچ پر اعتراض اٹھا دیا۔
وکیل خواجہ احمد حسین نے کہاکہ 9رکنی بنچ کی تشکیل کیلئے معاملہ دوبارہ ججز کمیٹی کو بھیجاجائے۔سپریم کورٹ کے 2ججز نے بنچ کی تشکیل پر نوٹ لکھا ہے،جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس منصور علی شاہ نے لارجر بنچ کے حوالے سے لکھا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ اگر ان نوٹ پر جائیں گے تو پھر سپریم کورٹ کا اصل فیصلہ بھی بے وقعت ہو جائے گا، وکیل احمد حسین نے کہاکہ میری جانب سے جسٹس سردار طارق کے بنچ میں شامل ہونے پر بھی اعتراض کیا گیا،سردار طارق کے بنچ سے علیحدگی کے حکمنامے میں بھی لارجر بنچ تشکیل کا لکھا گیا۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ججز کی جانب سے نوٹ اپیلوں کی سماعت کرنے والے بنچ کو کیسے پابند کر سکتی ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی کی آبزرویشنز مرکزی فیصلے تک تھیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ موجودہ بنچ کا فیصلہ 3،3کے تناسب سے ہوگا تو کیا ہوگا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ اس نکتے کی بنیاد پر لارجر بنچ کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے 9رکنی یا مزید لارجر بنچ کیلیے دائر درخواستیں منظور کرلی گئیں اورلارجر بنچ کی تشکیل کیلیے معاملہ ججز کمیٹی کو بھیج دیا،سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس کیس دوبارہ انتظامی کمیٹی کو بھجوا دیا۔