اسلام آباد: سعودی شاہی خاندان سے تعلق کی حامل خاتون ہنان عبداللہ البشیر کے مبینہ اغوا کے ملزم عبدالواحد پر تعزیراتِ پاکستان کی سیکشن 365B کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ سیکشن کسی خاتون کو شادی پر مجبور کرنے کیلیے اغوا کرنے سے متعلق ہے۔
سعودی سفارت کار بدرالحریبی نے اسلام آباد کے مرگلہ پولیس اسٹیشن میں آن لائن ایف آئی آر رجسٹریشن سسٹم کے ذریعے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ عبدالواحد شاہد خان نے سعودی شہری ہنان عبداللہ البشیر کو اسلام آباد کے علاقے ایف 8 سے اغوا کیا ہے۔ ایف آئی آر میں استدعا کی گئی ہے کہ ملزم کو گرفتار کرکے مغویہ کو بازیاب کرایا جائے اور ملزم کو قرار واقعی سزا دلائی جائے۔
شکایت کنندہ بدرالحریبی نے عبدالواحد اور ہنان دونوں کے پاسپورٹ نمبر بھی فراہم کیے ہیں۔37 سالہ سعودی خاتون سعودی عرب میں بینک میں آفیسر ہے اور لوئردیر کا 22 سالہ عبدالواحد خاتون کے ساتھ ڈرائیور تھا۔
ایک اوراعلی پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سعودی خاتون عبدالاحد کے ساتھ دوستی بننے کے بعد پہلے بھی وزٹ ویزہ لگا کر دیر لوئر آئی تھیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ والدین نے بیٹے کے اس عمل سے نا خوش تھے اوران کو سعودی خاتون واپس بھیجنے پر راضی کیا جس کے بعد خاتون واپس سعودی عرب چلی گئی۔ مبینہ طور پر اس کے بعد بھی رابط بحال رہا اور سعودی خاتون 25 رمضان کو پھر اپنے دوست کے گھر لوئر دیر کے علاقے دیرلوئر کے علاقہ شلغلم خاراڑی آئی جس کے بعد دونوں پر اسرار طور پرلاپتہ ہوگئے ہیں۔
وفاقی حکومت نے اس واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا کو فوری طور پر خاتون کو باذیاب کرانے کا حکم دیدیا ہے۔
مقدمہ درج ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس کے ایس ایس پی سی آئی اے برانچ اپنی نفری کے ساتھ گزشتہ دو روز سے لوئر دیر میں مقامی پولیس کے ساتھ نکل گئے تھے تاہم ناکامی کے بعد اسلام آباد پولیس واپس چلی گئی۔
کے پی پولیس کے ایک اعلی افسرنے آج نیوز کو بتایا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود مغوی خاتون کوئی سراغ نہیں ملا ۔ سعودی خاتون دیر لوئر آئی تھی لیکن اب مقامی نوجوان اور سعودی خاتون لوئر دیر میں نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے مغوی خاتون کا تعلق سعودی عرب کے شاہی خاندان سے بتایا جاتا ہے۔ پولیس نے عبدالواحد کے گھر کے کئی افراد کو گرفتارکرلیا۔
لوئر دیر خال کے عمائدین بھی سعودی خاتون کی تلاش میں سرگرداں مارے مارے پھیر رہے ہیں لیکن تا حال انہیں بھی کوئی سراغ نہ مل سکا۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لاپتہ ہونے والے سعودی خاتون کی لوئر دیر کے مقامی نوجوان سے شادی بھی کی ہے۔ لیکن سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہ ہوسکی۔