کراچی(اُمت نیوز)پاکستان نے تاریخی سنگ میل عبور کرتے ہوئے چین کے اسپیس کرافٹ کے ذریعے چاند کی جانب اپنا پہلا سیٹلائٹ روانہ کردیا، اہم مشن کی لانچنگ کے بعد پاکستان لونر سیٹلائٹ روانہ کرنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن گیا۔
پاکستان کا تاریخی خلائی مشن جمعے کی سہ پہرچین کے ہنیان اسپیس لانچ سائٹ سے چاند کے مدارمیں بھیجا گیا، سیٹلائٹ کو چین کی شنگھائی یونیورسٹی، پاکستان کے انسٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی اورسپارکو نے طویل اورصبرآزما مراحل کے دوران مل کر کرتیارکیا ہے،سپارکو ہیڈ کواٹرکراچی میں قد آدم اسکرین پرلانچنگ کے مناظرکو براہ راست دیکھنے والے حاضرین نےنعرہ تکبیراورپاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے۔
ڈائریکٹرانسٹیوٹ آف اسپیس اینڈ ٹیکنالوجی پاکستان سید شفاعت علی کا ایکسپریس نیوزسے گفتگومیں کہنا تھا کہ پاکستانی سیٹلائٹ مشن آئی کیوقمرسات کلووزنی ہے اور یہ خلائی مشن کم سے کم تین ماہ اورزیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک تحقیقی مقاصد کے لیے کارآمد ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی پرچم کے حامل تاریخی خلائی مشن قمرمیں دوہائی آپٹیکل کیمرے نصب ہیں،جو مختلف زاویوں سے چاند کی معلومات کو تصویری شکل میں گراؤنڈ اسٹیشن پرروانہ کریں گے، یہ معلومات تحقیقی عمل اورمستقبل میں چاند پربھیجے جانے والے مشنز کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔
سید شفاعت علی کا مزید کہنا تھا کہ چاند کے مدارمیں پہنچنے کے لیے بھیجا گیا آئی کیو قمر 3 لاکھ 84 ہزارکلومیٹر کا سفرطے کرے گا، آئی کیو قمر کا ڈیزائن انسٹیٹوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی(پاکستان)جبکہ چین،شنگھائی کی جیاوٹونگ یونیورسٹی کے علاوہ پاکستان کی قومی خلائی ایجنسی سپارکو کے تعاون سے تیارکیا گیا۔
ڈائریکٹرانسٹیوٹ آف اسپیس اینڈ ٹیکنالوجی کے مطابق آج تک 5ممالک روس،امریکا،چین،بھارت اورجاپان چاند پرمشن بھیج چکے ہیں، پاکستان چین کےساتھ تیکنیکی اشتراک کےذریعے اس اہم مشن کو سرکرنے والاچھٹاملک بن گیا۔
واضح رہے کہ چین کی قومی خلائی ایجنسی نے ایشیا پیسیفک اسپیس کوآپریشن آرگنائزیشن کے ذریعے چانگا 6 مشن سے آئی کیوب سیٹ کو قمری مدار میں چھوڑنے کا موقع رکن ممالک کو پیش کیا تھا، مکمل جائزہ لینے کے بعد تمام رکن ممالک میں سے پاکستان کی تجویز کوقبول کیا گیا تھا۔
انسٹیوٹ آف اسپیس پاکستان کے جنرل مینجر ثمرعباس کے مطابق قمری مدار سے چاند کی سطح اورزمین کی تصاویرکے لیے2کیمروں کے علاوہ آن بورڈ کمپیوٹر،تھرمل کنٹرول،ٹیلی میٹری اورٹیلی کمانڈ سمیت دیگرآلات نصب ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کیوب سیٹس چھوٹے مصنوعی سیارہ ہیں جو عام طور پر ان کے چھوٹے سائز اورمعیاری ڈیزائن سے نمایاں ہوتے ہیں،ان سیٹلائٹس کا وزن اکثر چند کلو گرام سے زیادہ نہیں ہوتا اورمختلف مقاصد کے لیے خلا میں تعینات کیا جاتا ہے، کیوب سیٹس کا بنیادی مقصد خلائی تحقیق میں سائنسی تحقیق، ٹیکنالوجی کی ترقی اور تعلیمی اقدامات میں سہولت فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ مصنوعی سیارہ زمین کے مشاہدے،ریموٹ سینسنگ، ماحولیاتی تحقیق،مواصلات، فلکیات،اور ٹیکنالوجی سمیت وسیع پیمانے پر مشنوں کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، روایتی سیٹلائٹس کے مقابلے میں اپنےمحدود حجم کے سبب نسبتاً کم لاگت کی وجہ سے کیوب سیٹس یونیورسٹیوں اورتحقیقی اداروں کو خلائی مشنوں میں حصہ لینے اورسائنسی تحقیق، ترقی اورقیمتی ڈیٹا اکٹھا کرنے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔
قومی خلائی ادارے سپارکوحکام کے مطابق یہ مشن 8مئی کوچاند کے قریب پہنچ جائےگا اوربعدازاں کیمروں سے مدار، زمین اور چاند کی تصاویر لینے کے لیے قمری مدار میں گھومنا شروع کر دے گا، یہ چاند کی تحقیق کے لیےقمری مقناطیسی فیلڈ کا ڈیٹا بھی حاصل کرے گا۔
آئی کیوقمرمشن کے اہم مقاصد میں مستقبل میں چاند پرجانے کی منصوبہ بندی،عملے کیلیے روبوٹک مشنز کے دوران لینڈنگ سائٹس میں ممکنہ خطرات کی معلومات اوراس کے لیے درکاروسائل کی اہم معلومات مل سکے گی جبکہ چاند کی سطح سے حاصل کردہ تصاویر کا تجزیہ کرکے پاکستانی سائنسدان پانی،برف یا معدنیات جیسے ممکنہ وسائل کی نشاندہی کرسکیں گے۔
ان مراحل کے دوران گزرتے وقت کے ساتھ چاند کے سربستہ رازمثلاً کسی بھی تبدیلیوں کی نگرانی،ان کے اثرات اور ماحولیاتی عوامل کے بارے میں بصیرت فراہم ہوسکے گی۔
آئی کیوقمر کے ذریعے گہری خلائی تحقیق پاکستان کا ایک ایسا پہلا قدم ہے،جوتحقیقی صلاحیتوں کو نکھارنے اوربہت حدتک سربستہ عوامل کو کھوجنے جیسے مواقعوں کی راہ ہموارکرےگا۔