اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کسی مقصد کے لئے اشتراک عمل کسی سے بھی کرسکتی ہے مگر کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گی۔
حافظ نعیم الرحمن نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کی صنعت کو بہت مشکلات کا سامنا ہے، ورکرزکو معاشی و آزادی صحافت کے مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا دورہ کیا تو دیکھا ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قانون کی بالادستی ہے، قانون کے نفاذ والے ہی قانون شکنی کررہے ہیں، کچھ لوگ قانون کی بالادستی کے لئے اٹھنے والی آوازوں کو دبا دینا چاہتے ہیں، لوگوں کو ماورائے عدالت لاپتہ کردیا جاتا ہے ، جگہ جگہ ناکوں پر لوگوں کی توہین کی جاتی ہے، گوادر میں بڑے بحری جہازوں سے چھوٹی بڑی مچھلیاں نکالی جارہی ہیں ، جب احساس محرومی ہوگا تو عالمی قوتیں بھی اسے کیش کرتی ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ فارم 47کی پی پی پی ، ن لیگ اور ایم کیو ایم حکومت کو عوام پر جبری مسلط کردیا گیا، معیشت پر زبردستی کے خوشنما اعدادوشمار جاری کیے جارہے ہیں ، آج بھی وقت ہے چیف جسٹس آف پاکستان جوڈیشل کمیشن بنائیں اور فارم 45کی بنیاد پر الیکشن کے نتائج مرتب کرائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آزاد جموں و کشمیر میں بنائی گئی حکومت کے نتائج سامنے آرہے ہیں ، وفاقی و آزاد کشمیر حکومتیں ملک دشمن قوت کو موقع فراہم نہ کریں، عوامی ایکشن کمیٹی کے اکثر مطالبات جائز ہیں، قوت کی بنیاد پر روکنے کی پالیسی ترک کی جائے ، پولیس سمیت دیگر ادارے بھی ہمارے ہیں ، پرامن مزاحمت کی جماعت اسلامی حمایت کرے گی ، جوکچھ ہورہا ہے، کشمیر پر ہماری پوزیشن اس کی متحمل نہیں ہوسکتی۔
محمود خان اچکزئی کی زیرصدارت اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کا حصہ بننے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی مقصد کے لئے اشتراک عمل کسی سے بھی کرسکتی ہے مگر کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گی۔