اسلام آباد: سابق نگراں وزیر اعظم اور سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے گندم اسکینڈل اور سیاسی صورت حال پر کہا ہے کہ یہ وہ واحد گندم اسکینڈل ہے جس میں اٹا مہنگا ہونے کی بجائے سستا ہوا، اس کے نتیجے میں خط غربت میں آنے والے 11 کڑور لوگوں کو سستا آٹا اور سستی روٹی ملی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ مجھے حکومت کی جانب سے کسی قسم کے عہدے کی پیش کش نہیں ہوئی، یہ میڈیا کی حد تک ہے بس، میں، محسن نقوی اور فیصل واوڈا سینیٹ میں آزاد ہیں، ہمیں مینڈیٹ ہمارے صوبائی اراکین نے دیا، ہم فیڈریشن کے نمائندے ہیں، نہ ہمارا ووٹر چھپا ہوا ہے، نہ ووٹر نامعلوم ہے نہ ایجنڈا نامعلوم ہے۔
گندم سکینڈل کے حوالے سے انھوں نے کہا جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے عوام کو سمجھ آ رہا ہے کہ نہ گندم کا کوئی بحران ہے نہ یہ کوئی اسکینڈل ہے، چائے کی پیالی میں طوفان اٹھانے کی کوشش کی گئی ہے، ملک میں بارہ سالوں کے دوران پیداوار اور طلب کے ٹارگٹ میں بڑا فرق رہا ہے۔
سابق نگراں وزیر اعظم نے کہا 2019 میں امپورٹ بل آرڈر کے تحت ویسے ہی گندم منگوانے کی اجازت تھی، نگراں حکومت کے دور میں ہم نے پرائیوٹ سیکٹر کو اضافی گندم منگوانے کی کوئی اجازت نہیں دی تھی، سپلائی اور ڈیمانڈ کے اصولوں کے تحت مارکیٹ کی ڈیمانڈ پورا کرنے کے لیے پرائیوٹ امپوٹرز نے گندم امپورٹ کی۔