اسلام آباد، مظفرآباد :وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات تسلیم کرلیے گئے۔ آزاد کشمیر میں امن و امان کی فضا قائم ہوجائے گی۔
مظفرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ سستی روٹی اور بجلی کے دو مطالبات ایسے ہیں جن سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت یہ صورتحال پیدا ہوئی وزیراعظم شہباز شریف نے مجھے فون کیا انہوں نے یقین دلایا ساتھ چلیں گے، مسئلے کو حل کرلیں گے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ پُرامن جدوجہد میں کسی بھی جگہ تعطل کرنے کا حکومت کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ عرصہ دراز سے التوا میں پڑے کام کےلیے حکومت آزاد کشمیر کو وسائل فراہم کردیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے ایک سے 100 یونٹ تک کے نرخ 3 روپے، 100 سے 300 یونٹ کے 6 روپے ہوں گے۔ سبسڈی سے 23 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا جسے حکومت پاکستان نے خوش دلی سے قبول کیا ہے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ آج کا نوٹیفکیشن فوری نافذ کردیا گیا ہے، یہ مستقل ارینجمنٹ ہے، یہ آنے والے بجٹ 25-2024 کا حصہ ہے۔چوہدری انوار الحق کا کہنا تھا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کو نوٹیکفیشن کا بتادیا گیا ہے۔ اس حکومت نے انڈوومنٹ فنڈ قائم کیا۔
انکا کہنا تھا کہ دھرنے کے شرکا کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا نہ کوئی زخمی ہوا۔ حالیہ صورتحال میں 100 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
قبل ازیں وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ سسٹی روٹی، بجلی ایسا مطالبہ ہے جن سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چوہدری انوار الحق آزاد کشمیر کے عوام کے مطالبات پاکستان کی سینیٹ میں لے کر گیا تھا، گزشتہ 4 روز سے آزاد کشمیر میں احتجاج کا سلسلہ جاری تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے کل آصف زرداری نے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی ممبران کو صدر ہاؤس بلایا ان سے احوال لیا، میں مکمل اظہار یکجہتی پر صدر زرداری کا شکرگزار ہوں، آصف زرداری نے کہا میں وفاقی حکومت سے بات کروں گا، ہم کشمیری عوام سے محبت کو کمزور نہیں پڑنے دیں گے، شہباز شریف نے رات کو مجھے فون کر کے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ منتخب جمہوری حکومت ہے وہ عوامی مینڈیٹ کو سمجھتی ہے، آج شہباز شریف نے ہنگامی اجلاس بلایا جس میں تمام اسٹیک پولڈرز نے شرکت کی، میں وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے جو تحفظات تھے وہ سنیں اور کہا کہ پاکستان کا کشمیری عوام سے لازوال رشتہ اس کے لیے جو کچھ کرنا پڑے گا آج اور ابھی کروں اور اسی وقت نوٹیفکیشن جاری کروں گا، جو کام عرصہ دراز سے التوا کا شکار تھے وہ ہوگئے اور بجلی اور روٹی کے نوٹفیفکیشن جاری کردیے گئے۔
چوہدری انوار الحق نے بتایا کہ ہم نے عوام کے احتجاج کوقوت کے طور پر استعمال کیا، حکومت کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں، اس معاملے کو احتیاط سے دیکھا گیا ہے، ان معاملات کو حل کرنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ اور فوج کے سربراہ نے ذاتی دلچسپی لی اور تمام اسٹیک ہولڈرز نے اتفاق کیا کہ جس حد تک ممکن ہے اپنے اخراجات میں کمی لائیں گے لیکن کشمیریوں کے مطالبات دور کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پورے سال کے وزیر اعظم کے اور وزرا کے اخراجات منظر عام پر ےلائیں گے، میں لوگوں کے سامنے آیا کہ اعلانات سیاسی قیادت کے منہ سے نہیں جچتے کیونکہ سیاستدانوں پر سے لوگوں کا اعتماد اٹھ رہا ہے لیکن میں نے اپنی مراعات ختم کردی ہیں، حکومت پاکستان نے ایک جائز مطالبہ منظور کیا ہے، اس کا اجر انہیں ضرور ملے گا۔