جسمانی ریمانڈ دیتے وقت قانون کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا، فائل فوٹو
جسمانی ریمانڈ دیتے وقت قانون کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا، فائل فوٹو

190ملین پاؤنڈریفرنس، عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے بانی عمران خان کی 190ملین پاؤنڈریفرنس میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 190ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سماعت کی،نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز نے دلائل  دیے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ وہ رقم جرم سے حاصل کردہ رقم تھی؟نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہاکہ وہ رقم حکومت پاکستان کو آنی چاہیے تھی،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ آپ کے پاس اس کا کوئی دستاویز نہیں ، ساری زبانی باتیں ہیں،پہلے پوچھا تھا کہ فریزنگ یا ڈی فریزنگ کا آرڈر آپ کے پاس ہے،آپ نے کہاان میں سے کوئی دستاویز آپ کے پاس نہیں،کیا آپ کے پاس آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے کوئی شواہد ہیں؟آپ صرف وہ بات کریں جس کے آپ کے پاس شواہد ہیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ سوال بہت سادہ ہے مجھے سمجھ نہیں آ رہی آپ جواب کیوں نہیں دے رہے،آپ تو اپنے دستاویزات میں اس سوال کا جواب دے بھی چکے ہیں۔

دوران سماعت امجد پرویز نے کہاکہ کیس میں 59میں سے 39گواہوں کے بیانات ہو چکے ہیں،نیب کے 10گواہوں کو ترک کر دیا گیاہے،کیس اگر حتمی مرحلے میں ہو تو ضمانت کے بجائے ٹرائل کورٹ کو ڈائریکشن دی جاتی ہے،ٹرائل کورٹ کو ڈائریکشن دی جاتی ہے کہ وہ کیس کا جلد فیصلہ کرے۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے جوابی دلائل دیتے ہوئے کہاکہ آپ نیب کی جانب سے جمع کرایا گیا تحریری جواب بھی دیکھ لیں،شہزاداکبر اگرکلیم کرتا ہے کہ وہ پیسہ لے کر آیا تو اس سےپوچھیں،شہزاداکبر کاسارا کچھ بانی پی ٹی کے کھاتے میں کیوں ڈال رہے ہیں؟برطانیہ سے رقم معاہدے کےتحت پاکستان آئی،وفاقی کابینہ نے صرف معاہدے کو خفیہ رکھنے کی منظوری دی،نیب کے گواہ نے تسلیم کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے کسی دستاویز پر دستخط موجود نہیں۔

نیب کے گواہ نے تسلیم کیا کہ کوئی رقم بانی پی ٹی آئی یا بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں نہیں گئی،گواہ نے مانا کہ بانی پی ٹی آئی یا بشریٰ بی بی نے کوئی ذاتی فائدہ نہیں لیا،نیب نے کسی موقع پر اس گواہ کے بیان کو اپنے خلاف قرار نہیں دیا،نیب کے اپنے گواہ کے اس بیان کے بعد کیس میں کیا باقی رہ جاتا ہے۔امجد پرویز نے کہاکہ اس کیس میں مزید 6سے 8گواہوں کے بیانات ہونے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اپنے آرڈر میں لکھا کہ یہ پیسہ ریاست پاکستان کا پیسہ ہے،سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ یہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں غلط طور پر بھیجی گئی،ایسٹ ریکوری یونٹ نے وزیراعظم کو یہ رقم منجمد کرانا اپنی کامیابی کے طور پر پیش کیا،دستاویزات کے مطابق یہ رقم نیشنل کرائم ایجنسی کی اجازت کے بغیر وہاں سے ہِل نہیں سکتی تھی۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ وزیراعظم کے سامنے رکھے گئے نوٹ سے پہلے منتقل ہونے والی رقم سے متعلق کیا کہیں گے؟نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہاکہ کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ ہو جانے کے بعد یہ رقم منتقل کی گئی،بانی پی ٹی آئی ایسٹ ریکوری یونٹ کا سربراہ تھا، وہ ادارہ انکے ماتحت تھا۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ میں تو نہیں لکھا کہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئے گی، امجد پرویز نے کہاکہ اس عدالت کے توجہ دلانے پر میں نے کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ کو دوبارہ پڑھا ہے، یہ کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ بہت بڑا فراڈ تھی، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی کا اس سے کیسے تعلق بنتا ہے؟ امجد پرویز نے کہاکہ پبلک سرونٹ کسی شخص سے اُس کا کوئی معاملہ زیرالتوا ہوتے کوئی تحفہ نہیں لے سکتا۔عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔