درخواست گزار اکمل  خان باری نے سردار لطیف کھوسہ کے ذریعے درخواست دائر کی تھی، فائل فوٹو
درخواست گزار اکمل  خان باری نے سردار لطیف کھوسہ کے ذریعے درخواست دائر کی تھی، فائل فوٹو

جبری گمشدگیوں کے جرم پر سزا صرف سزائے موت ہونی چاہیے،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ میں شاعر فرہاد علی شاہ کی بازیابی کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ جبری گمشدگیوں کے جرم پر سزا صرف سزائے موت ہونی چاہئے،اغوا برائےتاوان والوں کیلیے قانون میں سزائے موت ہے،ہمارا سسٹم ایسا بنا ہوا ہے کہ سب اغواکاروں کو ہی پروٹیکٹ کرتے ہیں،میں سیکریٹری دفاع اور سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی کو بلا رہا ہوں،اس کے بعد وزیراعظم کو طلب کروں گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں شاعر فرہاد علی شاہ کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست پر سماعت کی،پولیس حکام نے کہاکہ موقع سے فنگر پرنٹس بھی لیے گئے ہیں،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ میں آپ کو ابھی بتا دوں کہ فنگر پرنٹس ملیں گے ہی نہیں،وکیل ایمان مزاری نے کہاکہ وہ شاعر کس طرح کی شاعری کرتے تھے اور کریٹیکل تھے، پولیس یہ بھی دیکھے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ پھر وقت آ گیا ہے سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری کمانڈر آئی ایس آئی ذاتی حیثیت میں پیش ہوں،یہ توکہیں گے را کے ایجنٹ آئے تھے اور اٹھا کر لے گئے ہیں،اس سال جتنے پرچے ہوئے کسی میں بھی ابھی تک تفتیش مکمل نہیں ہوئی،جتنے جتنے لوگ غائب ہوتے ہیں اس کا الزام ایک ہی ادارے پر کیوں جاتا ہے؟پولیس سے گلہ نہیں ہوتا، ان سے صرف یہ گلہ ہوتا ہے کہ تفتیش ٹھیک نہیں کرتے،نامعلوم افراد کے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ 24گھنٹے میں سبق یاد کرا کے بھجوا دیتے ہیں۔

ایمان مزاری نے کہاکہ فرہاد علی شاہ اٹھائے لئے جانے والوں سے متعلق بات کرتے تھے،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ لاپتہ افرادپر بات کرنے کی وجہ سے وہ  مسنگ ہیں، مہینوں سالوں بعد جب کوئی واپس آتا ہے تو سب اسے کہتے ہیں کہ اب نہ بولنا،جبری گمشدگیوں کے جرم پر سزا صرف سزائے موت ہونی چاہئے،اغوا برائےتاوان والوں کیلئے قانون میں سزائے موت ہے،ہمارا سسٹم ایسا بنا ہوا ہے کہ سب اغواکاروں کو ہی پروٹیکٹ کرتے ہیں،

آج وہی لوگ مسنگ ہیں جو بات کرتے ہیں، وہ صحافی یا پولیٹیکل ایکٹیوسٹ ہیں،ایک صحافی کو اٹھا کر لے گئے، منسٹری آف انفارمیشن کیوں خاموش ہے ؟میں سیکریٹری دفاع اور سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی کو بلا رہا ہوں،اس کے بعد وزیراعظم کو طلب کروں گا، باعث شرم بات ہے ہم سب کو پتہ ہے کون کیا کررہا ہے،میں تو کہتا ہوں قانون سازی ہونی چاہئے،لاپتہ افراد کے معاملے میں سزائے موت ہونی چاہئے،امید تو ہے کہ ہم کہیں کہ ایسا کوئی قانون بنے گا، لاپتہ افراد ایکٹ بنے گا۔

جسٹس محس نے پولیس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ تو ابھی تک بالکل کلیولیس ہیں،باتو آپ کہیں کہ کل بندہ بازیاب کرا لیں گے،ایک آدمی کی وی لاگ پر باتیں بری لگ جاتی ہیں تو اٹھا لیتے ہیں۔