اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینیٹر فیصل واوڈا کی گزشتہ روز عدلیہ سے متعلق کی جانے والی دھواں دھار پریس کانفرنس پر از خود نوٹس لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار اور عدلیہ کے حوالے سے کی جانے والی پریس کانفرنس کا از خود نوٹس لیا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس سربراہی میں تین رکنی بینچ فیصل واوڈا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کل کرے گا۔ جس کے لیے متعلقہ فریقین کو نوٹسسز جاری کردیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدلیہ میں مداخلت کا ثبوت ہے تو پیش کریں، ورنہ ابہام بڑھ رہا ہے، شواہد یا ثبوت کے بغیر عدالت کارروائی نہیں کرتی، میری پگڑیاں اچھالی گئیں اب پاکستان کی پگڑی جو اچھالے گا ان کی پگڑیوں کا فٹ بال بنائیں گے، اداروں کو نشانہ بنانا بند کریں کافی ہو گیا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیاست دان اگر دہری شہریت نہیں رکھ سکتا تو جج کیسے دہری شہریت کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ جسٹس منصور شاہ اور جسٹس عائشہ احد کے سامنے بیٹھ کر آپ کا سینہ چوڑا ہو جاتا ہے، اطہر من اللہ بہت اصول پسند آدمی ہیں۔ وہ نہ حماقت کرتے ہیں نہ کرنے دیں گے۔ میرا گمان ہے جسٹس اطہرمن اللہ کسی سے نہیں ڈرتے، نہ کسی سے ملتے ہیں۔ وہ کسی سیاسی جماعت کے نمائندے سے بھی نہیں ملتے۔ وہ شہ سرخیوں کیلئے فیصلہ نہیں کرتے۔ رات کے اندھیروں میں کسی سے نہیں ملتے۔ اطہر من اللہ جیسے تاریخی جج سے ایسی غلطی نہیں ہو سکتی۔ ضمانتیں آپ دیتے ہیں، بہت کچھ جانتا ہوں، بہت کچھ سمجھتا ہوں، راز ہیں، شواہد ہیں اور میرا ہوم ورک ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ چھٹی کے دن جسٹس بابر ستار کی جانب سے پریس ریلیز آتی ہے،30اپریل کو میں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو خط لکھا، جج بننے سے پہلے جسٹس بابر ستار نے اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو رپورٹ کیا۔ اس کی کوئی قانونی چیز ہو گی جو ہمیں نہیں مل رہی، آرٹیکل 19 اے کے تحت ہر پاکستانی انفارمیشن لے سکتا ہے مگر نہیں دی جارہی جس کیوجہ سے ابہام بڑھ رہا ہے اور ایک سال پہلے کیوں یہ سب نہیں نہیں بتایا گیا، اب آپ (عدلیہ) کو شواہد دینا پڑیں گے، اگر معاملہ جج بننے سے پہلے کا ہے اور ریکارڈ نہیں ہے تو پھر سوالات ہوں گے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کو مداخلت کرنا ہو گی۔